سچ خبریں: میکسیکو کے صدر نے غزہ کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے طلبہ کے خلاف پولیس کے سخت رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے دیکھا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ کیا ہوا؟
اناطولیہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میکسیکو کے صدر آندریس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے اس ملک کے قومی محل میں اپنی روزانہ کی پریس کانفرنس میں انسانی حقوق کے میدان میں امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پولیس نے اس ملک کی یونیورسٹیوں میں فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والے طلباء کے خلاف کارروائی کی اور تشدد کا سہارہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکساس یونیورسٹی میں اسرائیل مخالف مظاہرین کے ساتھ پولیس کا سلوک
میکسیکو کے صدر نے اس سلسلے میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکہ دنیا میں انسانی حقوق کے دفاع کا دعویٰ کرتا ہے لیکن وہ یونیورسٹیوں میں مظاہرہ کرنے والے طلباء اور صحافیوں کے خلاف سخت برتاؤ کرتا ہے۔
میکسیکو کے اس عہدیدار نے امریکی یونیورسٹیوں میں موجودہ احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ اگر آپ دنیا میں انسانی حقوق کے علمبردار ہیں تو آپ کو زیادہ ہمت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، آپ نے دیکھا کہ یونیورسٹیوں میں احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ کیا ہوا؟ آپ نے دیکھا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا؟
آندرس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ واشنگٹن خطے میں نقل مکانی کے بڑھتے ہوئے بحران سے لڑنے کے بجائے اسرائیل اور یوکرین کی حکومتوں کو اربوں ڈالر مختص کرتا ہے، مزید کہا کہ واشنگٹن بہت سے معاملات پر منافقانہ عمل کرتا ہے۔
میکسیکو کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ وہ میکسیکو کی موجودہ خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور امریکہ سے کہا کہ وہ ان کے ملک کی خودمختاری کا احترام کرے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اعلان کیا گیا تھا کہ امریکہ بھر میں غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف جاری دھرنوں میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تقریباً 600 طلباء کو گرفتار کیا گیا ہے۔
امریکہ بھر کی کم از کم 15 یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے ہوئے ہیں، حالیہ دنوں میں امریکہ کی یونیورسٹیوں میں بڑی تعداد میں صیہونیت مخالف مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں۔
مزید پڑھیں: ویتنام جنگ سے لے کر غزہ تک امریکہ میں طلبہ تحریکوں کا کردار
امریکی طلباء نے یونیورسٹیوں سے کہا ہے کہ وہ بڑی یونیورسٹیوں کے اثاثوں کی اسلحہ ساز کمپنیوں یا دیگر صنعتوں میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں جو غزہ میں صیہونی حکومت کی جنگ میں معاونت کرتی ہیں، اس طرح نسل کشی کو روکا جا سکتا ہے۔