دجلہ و فرات کے خلاف جنگ پر خاموشی توڑی جائے:عراقی رکنِ پارلیمنٹ کا مطالبہ

 دجلہ و فرات کے خلاف جنگ پر خاموشی توڑی جائے:عراقی رکنِ پارلیمنٹ کا مطالبہ

?️

 دجلہ و فرات کے خلاف جنگ پر خاموشی توڑی جائے:عراقی رکنِ پارلیمنٹ کا مطالبہ
عراقی پارلیمنٹ کے رکن زہیر الفتلاوی نے ترکی کی جانب سے دجلہ اور فرات دریاؤں کے پانی کی روانی روکنے کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغداد کو اب واضح اور مضبوط سیاسی موقف اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ اس معاملے پر خاموشی عراق کے لیے سنگین آبی، اقتصادی اور سماجی بحران پیدا کرے گی۔
الفتلاوی نے المعلومہ نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ ترکیہ کی دشمنانہ پالیسیاں — جن میں عراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور آبی جنگ شامل ہے — عراقی حکومت سے سخت ردعمل کی متقاضی ہیں۔
ان کے مطابق، عراق کے پاس کئی ایسے دباؤ کے ذرائع موجود ہیں جنہیں ترکیہ کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سب سے اہم تجارتی تعلقات ہیں، کیونکہ عراق ہر سال ترکیہ سے اربوں ڈالر مالیت کی مصنوعات درآمد کرتا ہے اور ترکی کی معیشت بڑی حد تک بیرونی تجارت، خصوصاً عراقی منڈی پر انحصار کرتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ حکومت عراق کو ترکی کی زیادتیوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی اپنانی چاہیے اور تمام سفارتی و اقتصادی وسائل بروئے کار لانے چاہییں تاکہ ملک کے آبی حقوق اور قومی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
الفتلاوی نے خبردار کیا کہ اگر خاموشی برقرار رہی تو پانی کی قلت، اقتصادی زوال اور معاشرتی مشکلات میں خطرناک اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر فوری اقدامات ضروری ہیں تاکہ عرب اور عالمی برادری عراق کی حمایت کرے اور ترکیہ پر دباؤ ڈالے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور آبی معاہدوں کی پاسداری کرے۔
دوسری جانب، عراقی سیاسی تجزیہ کار محمد الضاری نے انکشاف کیا کہ بعض خلیجی عرب ممالک ترکیہ میں بڑے ڈیموں کی تعمیر میں مالی تعاون کر رہے ہیں تاکہ عراق کا حقِ آبیہ کم کیا جا سکے اور اس کی معیشت کو کمزور کیا جائے۔ ان کے مطابق، یہ منصوبہ ایک امریکی-خلیجی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد عراق کو معاشی طور پر کمزور بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کو دراصل زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ پہاڑی ملک ہے اور وہاں بارش کی مقدار کافی زیادہ ہے، لہٰذا یہ ڈیم عراق کے خلاف سیاسی و اقتصادی ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
الضاری کے مطابق، اس پالیسی کا مقصد عراق کو پیاسا کرنا، زراعت کو تباہ کرنا اور اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلیجی ممالک عراق کی زرعی، صنعتی اور معاشی خودکفالت سے خوفزدہ ہیں اور اسی لیے وہ اس کی پیشرفت کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ عراق اور ترکی کے درمیان پانی کا مسئلہ طویل عرصے سے کشیدگی کا باعث ہے۔ دونوں ممالک نے 2024 میں ایک 10 سالہ معاہدہ بھی کیا تھا جس کا مقصد پانی کے بہتر انتظام اور مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا، تاہم عملی طور پر پیش رفت محدود رہی ہے۔

مشہور خبریں۔

صیہونی حکومت سے تعلقات کے لیے عمان کی شرطیں

?️ 19 جون 2023سچ خبریں:عمان کے وزیر خارجہ سعید البدر البوسعیدی نے اتوار کو کہا

شہریار آفریدی اور دیگر کی نظر بندی کیخلاف درخواستوں پر تحریری حکم نامہ جاری

?️ 30 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی اور دیگر

عسکری قیادت کی وزیراعظم کو قومی، علاقائی سلامتی کے معاملات پر بریفنگ

?️ 3 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) فوجی قیادت نے وزیراعظم شہباز شریف کو قومی اور

’مقصد الیکشن سے روکنا ہے، ’فراڈ کیس میں فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

?️ 15 دسمبر 2023راولپنڈی: (سچ خبریں) راولپنڈی کی اینٹی کرپشن عدالت نے 35 لاکھ روپے

کراچی میں تاریخ کے سب سے بڑے ماس ٹرانزٹ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جاے گا

?️ 24 ستمبر 2021کراچی (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے

وزیر اعظم عمران خان خود آزاد کشمیر میں انتخابی مہم چلائیں گے

?️ 8 جولائی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر

وزیر اعظم سے ملاقات کافی اچھی رہے اس کے نتائج اچھے ہوں گے:جہانگیر ترین

?️ 3 مئی 2021لاہور(سچ خبریں) لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر خان ترین

سعودی جنگجوؤں کی یمن میں صعدہ اور عمران کے رہائشی علاقوں پر بمباری

?️ 10 جنوری 2022سچ خبریں:   یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی جنگجوؤں کے حملوں کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے