سچ خبریں:صہیونی حکومت کے اندرونی چیلنجوں کے علاوہ ، خطے میں بھی کچھ ایسے بیرونی عوامل ہیں جن کی وجہ سےاس غاصب حکومت کو بڑی تشویش ہے۔
ان دنوں صہیونی میڈیا کی شہ سرخیوں میں عام طور پر جو لفظ دیکھنے کو ملتا ہے وہ تشویش ہے حالانکہ یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے اس لیے کہ اسرائیل اور اس کی تمام کابینہ اس جعلی حکومت کے قیام اور فلسطین پر قبضے کے بعد سے مختلف وجوہات کی بنا پر ہمیشہ پریشان رہے ہیں۔
اسرائیلی ہمیشہ اندرونی اور بیرونی دشمن سے پریشان رہتے ہیں اور مسلسل یہ سوچتے رہتے ہیں کہ اپنی حفاظت کیسے کی جائے اور اندرونی اور بیرونی خطرات سے کیسے نمٹا جائے،صہیونیوں میں کشیدگی اور اضطراب کا یہ احساس اس کے قیام کے وقت سے آج تک جاری ہے اور جب تک یہ حکومت مکمل طور پر تباہ نہیں ہو جاتی ، جاری رہے گا۔
تاہم اسرائیل اس وقت موجودہ مرحلے میں ہے اور نئے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی قیادت میں گہری تشویش میں مبتلاہے، جیسا کہ اسرائیلی میڈیا رپورٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بینیٹ کی کابینہ کے منحل ہونے کا امکان کم نہیں ہے کیونکہ اس کا وجود اس وقت بہت نازک ہے اور اس کابینہ کے ارکان چھوٹے مسائل پر بھی اتفاق کرنے کے قابل نہیں ہیں، صیہونیوں کی پہلی تشویش شام اور اردن کے درمیان تعلقات کی بہتری ہے اس لیے کہ اسرائیل کےلیے دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات کی بہتری انتہائی تشویشناک ہے۔
صہیونی مبصرین شام کے خلاف اردن کے سابقہ موقف اور 2016 میں شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ دمشق کے خلاف عمان کے موقف میں اچانک تبدیلی بہت غیر متوقع اور اسرائیل کے لیے پریشان کن ہے۔