سچ خبریں: وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ ایران فلسطینی مزاحمتی کاروائی میں ملوث نہیں ہے تاہم امریکی سینیٹر نے دعویٰ کیا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان مذاکرات کا رخ موڑنے کی ایران کی واضح کوشش ہے۔
امریکی ریپبلکن سنیٹر ٹام کاٹن نے صیہونی حکومت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی جنگجوؤں کی جانب سے طوفان الاقصیٰ کا بڑا اور حیران کن آپریشن سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں خلل ڈالنے کی ایران کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الاقصیٰ طوفان آپریشن کو پاکستان نے سراہا
ایکس سوشل نیٹ ورک (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پیغام شائع کرتے ہوئے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ جنگ ایران کی طرف سے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن مذاکرات کا رخ موڑنے کی واضح کوشش ہے۔
اس امریکی سنیٹر نے کہا کہ امریکہ کو حماس کو تباہ کرنے کے لیے صیہونی حکومت کو تمام ضروری سفارتی مدد اور فوجی سازوسامان فراہم کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن حکومت کو ایرانی حکومت کے ساتھ ہر طرح کے تعاملات کو روک دینا چاہیے۔
یاد رہے کہ اس امریکی سینیٹر نے طوفان الاقصی آپریشن میں ایران کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اتوار کی صبح تسلیم کیا کہ صیہونی کے خلاف حماس کی جانب سے طوفان الاقصی آپریشن میں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی آثار نہیں ہیں۔
اس امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وائٹ ہاؤس تل ابیب کی حمایت کرتا ہے اور اس حکومت کو تمام ضروری آلات فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ ممکنہ طور پر اتوار کو صیہونی حکومت کے لیے نئی فوجی امداد کا اعلان کرے گی۔
درایں اثنا ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے مقبوضہ فلسطین کی صورتحال اور صیہونی غاصبوں کے خلاف فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی کاروائیوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہ طوفان الاقصی آپریشن مزاحمتی گروہوں اور مظلوموں کی ایک بے ساختہ تحریک ہے۔
مزید پڑھیں: کیا حزب اللہ بھی طوفان الاقصی میں شامل ہو چکی ہے؟
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنے ناقابل تنسیخ اور ناقابل تردید حقوق اور فطری ردعمل کے دفاع کر رہے ہیں نیز وہ صہیونیوں کی جنگی، اشتعال انگیز اور انتہاپسندانہ پالیسیوں کے خلاف ہیں۔