سچ خبریں:عبرانی زبان کے ایک اخبار نے صیہونی حکومت کی سکیورٹی سروسز کو درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کیا، خاص طور پر مقبوضہ فلسطین میں حزب اللہ فورسز کی کامیاب کاروائیوں کے بعد۔
عبرانی زبان میں شائع ہونے والے معاریو اخبار نے صیہونی فوج کو درپیش چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ نیتن یاہو کی کابینہ کی عدالتی اصلاحات، مغربی کنارے میں پے در پے کشیدگی اوراندرونی مظاہروں کے عروج کے بعد صیہونی حکام نے اس ریاست کی فوج کو درپیش چیلنجز کا ذکر کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران، حزب اللہ، امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کا دوبارہ آغاز سب سے اہم چیلنجز میں سے ہیں۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت اور امریکی حکومت کے درمیان تعلقات میں گزشتہ مہینوں میں بہت زیادہ کشیدگی دیکھی گئی ہے،رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ علاقوں میں واقع مجیدو علاقے میں حزب اللہ کی فورسز کی کاروائیوں کی وجہ سے صیہونی حکومت کی سکیورٹی سروس کو حزب اللہ کی تیاری کے معاملے پر خصوصی توجہ دینا پڑی۔
رپورٹ میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی پے در پے دھمکیاں،اس جماعت کی حالیہ فوجی مشقوں اور اس مشق سے بھیجے گئے پیغامات، اس تنظیم کے اندر کاروائیوں کی منصوبہ بندی کے تسلسل کی نشاندہی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے سابق جنرل اسحاق برک نے معاریو کے ساتھ گفتگو میں اعتراف کیا کہ صیہونی حکومت علاقائی جنگ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے خاص طور پر حزب اللہ کے ساتھ تصادم اور مقبوضہ فلسطین کے شمالی اور جنوبی محاذوں میں کشیدگی میں اضافے کے امکان سے خبردار کیا ۔
برک نے صہیونی فوج کے چیف آف دی جنرل اسٹاف ہرٹز ہالیوی کے دو روز قبل کہے گئے الفاظ کو صہیونی فوج کے اندر ایسے واقعات کے وقوع پذیر ہونے کا اشارہ سمجھا جوحزب اللہ کے سکریٹری جنرل کے اقدامات کے حوالے سے صہیونی فوج کے خوف و ہراس کو ثابت کرتے ہیں،ایسے اقدامات جن سے صیہونی بے خبر ہیں۔