سچ خبریں:صیہونی حکومت کے عسکری تجزیہ کاروں میں سے ایک نے اس حکومت کی جانب سے مارچ کے لیے وسیع پیمانے پر ہونے والی حرکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسے نیتن یاہو کے دعوے کے باطل ہونے کی علامت قرار دیا۔
صہیونی اخبار ہارٹیز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جمعرات کے روز فلیگ مارچ کے دوران اسرائیل کے سکیورٹی نظام میں چوکسی کی حالت غزہ میں جنگ کے تازہ ترین دور میں فتح کی بات کرنے والے بیانات میں تضاد کی نشاندہی کرتی ہے۔
جہاد اسلامی کے بارے میں نیتن یاہو کے اس دعوے کا ذکر کرتے ہوئے کہ انھوں نے اس تنظیم کو ایک دھچکا پہنچایا اور مساوات کو تبدیل کر دیا، صیہونی اخبار کے عسکری امور کے تجزیہ کار عاموس هارئیل نے مزید کہا کہ فلیگ مارچ کی سکیورٹی کی صورتحال اور اس سے پہلے کی وسیع پیمانے پر نقل و حرکت کی صورتحال کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کو اپنی فتح کا یقین نہیں تھا اور وہ غزہ کی جانب سے سخت ردعمل سے پریشان تھا۔
درایں اثنا بیرون ملک اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے قائدانہ عملے کے رکن علی برکہ نے تاکید کی کہ شہر قدس اور مسجد اقصیٰ میں رونما ہونے والے واقعات بہت خطرناک ہیں نیز بیت المقدس ایک عرب اور اسلامی شہر رہے گا۔
علی برکہ نے واضح کیا کہ القدس شہر پر صیہونی دشمن کی حالیہ جارحیتیں قابض حکومت کے اس شہر کو یہودیانے اور اس شہر پر روزانہ حملوں یا صیہونی پرچم لہرائے جانےکی کاروائی اس شہر کوتقسیم کرنے کے منصوبے کے دائرے میں آتا ہے۔