سچ خبریں:سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچک کا کہنا ہے کہ اس ملک نے ریکارڈ تعداد میں غیر ملکی جاسوسوں کو داخل ہوتے دیکھا ہے اور نئے سال کی تقریبات کے درمیان ان کی بڑی تعداد بلغراد میں داخل ہوئی۔
واضح رہے کہ اب سربیا کا دارالحکومت دوسری جنگ عظیم میں مراکش کے شہر کاسا بلانکا سے مشابہت رکھتا ہے۔
Vucic نے سربیا میں داخل ہونے والے جاسوسوں کی لہر کے بارے میں کہا کہ اس سال کرسمس سے ایک رات پہلے، بلغراد نیا کاسا بلانکا بن گیا ہمیں ہر وقت ایک جیسی رپورٹیں ملتی رہتی ہیں کوئی جاسوس ایسا نہیں ہے جس نے ہمارے ہوٹلوں میں کمرے بک نہیں کرائے ہوں اور یہاں اتنے جاسوس کبھی نہیں آئے۔
مقبول ثقافت میں دوسری جنگ عظیم کے دوران کاسابلانکا کا شہر طویل عرصے سے دنیا بھر کے مختلف نازیوں، جنگی فراریوں اور جاسوسوں سے بھرے شہر کے طور پر جانا جاتا ہے اور 1942 میں تیار ہونے والی اسی نام کی ایک کلاسک ہالی ووڈ فلم کے ساتھ ایک ہی نام ہونے کی بدولت اسے شہرت ملی۔
Vucic کا کہنا ہے کہ بلغراد میں جاسوسوں کی آمد سربیا اور کوسوو کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان واقع ہوئی ہے اور ان کا خیال ہے کہ کم از کم دوسری جنگ عظیم کے دور سے یہ شہر انٹیلی جنس اور جاسوسی کی سرگرمیوں میں اتنا گھرا ہوا نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس ایجنٹوں نے اپنا کام کیا ہےاوریقینی طور پر مختلف اقدامات کی تیاری کر رہے ہیں۔ تاہم سربیا کے صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ جاسوس کن ممالک سے بلغراد آئے تھے۔