سچ خبریں:یمنی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کے وزیر اعظم نے خلیج تعاون کونسل کی جانب سے یمن کے بارے میں ریاض میں اجلاس منعقد کرنے کی دعوت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعوت مشکوک ہےاس لیے کہ کوئی بھی اجلاس ایک غیر جانبدار ملک میں ہونا چاہیے۔
صنعا میں یمن کی قومی سالویشن گورنمنٹ کے وزیر اعظم نے خلیج تعاون کونسل کے عہدیداروں کی جانب سے ریاض میں یمن کے موضوع پر اجلاس منعقد کرنے کی دعوت کے جواب میں کہاکہ کسی بھی مذاکرات کے لیے پہلا قدم جارحیت کو روکنا، محاصرہ اٹھانا ، بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کو دوبارہ کھولنا ہے۔
عبدالعزیر بن حبتورنے المیادین ٹی وی چینل کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں اس مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے اس اجلاس میں یمنی فریق کو شرکت کی دعوت مشکوک دکھائی دیتی ہے کیونکہ یہ اجلاس روزانہ کی بنیاد پر یمن پر حملہ کرنے والے ملک کے دارالحکومت میں ہونے جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سعودی کی طرف سے ان دعوتوں اور درخواستوں کا منصوبہ یمن میں اس کے جرائم سے دنیا کی آنکھیں بند کرنے اور حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہےجبکہ صنعاء اور ریاض کے درمیان کوئی بھی بات چیت ایک غیر جانبدار ملک میں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ثالث کو یمن میں شامل تمام فریقوں کے حوالے سے قابل اعتماد اور متوازن ہونا چاہیے، جب کہ سعودی عرب تنازع کا فریق ہے، ثالث نہیں، ایک ایسا ملک جو یمنی عوام کو قتل کرنے اور ان کے خلاف سب سے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے میں اہم شراکت دار ہے، ایک غیر جانبدار ملک کیسے ہو سکتا ہے ۔