سچ خبریں:ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ تہران اور ریاض نے مفاہمت کی جانب ایک اور اہم قدم اٹھایا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس خبر رساں ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ (مغربی ایشیا) میں استحکام کے خواہاں ہیں،اس خبر رساں ایجنسی نے مزید لکھا کہ جمعرات کو ایران اور سعودی عرب نے مفاہمت کی جانب ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے 7 سال کے وقفے کے بعد باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات بحال کیے، علاقائی استحکام کے حصول کی ضرورت پر زور دیا اور اقتصادی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ سمجھوتہ بیجنگ میں دونوں علاقائی طاقتوں کے درمیان ابتدائی مفاہمتی معاہدے کے لیے چین کی ثالثی کے ایک ماہ بعد ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے دوران طے پایا،واضح رہے کہ حالیہ سمجھوتہ خطے میں حریفوں کے درمیان مسلح تصادم کے امکان کو مزید کم کرتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ مسئلہ یمن میں طویل جنگ کے خاتمے کے لیے سفارت کاری کی کوششوں کو بھی تقویت دے سکتا ہے نیز ملاقات کے بعد جاری ہونے والا بیان بھی چین کی ایک اور سفارتی فتح کی نمائندگی کرتا ہے کیونکہ خلیج فارس کے عرب ممالک یہ سمجھ چکے ہیں کہ امریکہ اس خطے سے آہستہ آہستہ پیچھے ہٹ رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے مزید کہا کہ اگرچہ سفارتخانوں کا دوبارہ کھولنا ایک بڑا قدم ہے، لیکن تعلقات کی بحالی کا انحصار یمن میں امن کی کوششوں پر ہو سکتا ہے، یاد رہے کہ سعودی عرب 2015 سے انصار اللہ کے ساتھ جنگ میں ہے نیز سعودی عرب کو ایران کے جوہری پروگرام پر بھی گہرا شک ہے۔