تل ابیب کی ریاستی دہشتگردی پیجر جو بم بن گئے

تل ابیب

?️

تل ابیب کی ریاستی دہشتگردی پیجر جو بم بن گئے
 لبنان میں 17 اور 18 ستمبر 2024 کو پیش آنے والے خوفناک واقعات نے خطے کو ہلا کر رکھ دیا۔ ہزاروں پیجر اور سیکڑوں واکی ٹاکی، جو حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال تھے، اچانک دھماکوں سے پھٹ گئے۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ غیرسرکاری اعداد و شمار کے مطابق 37 افراد شہید جبکہ 3 ہزار 400 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے، جن میں عام شہری بھی شامل تھے۔
مبصرین کے مطابق یہ کارروائی ایک طویل المدتی منصوبے کا حصہ تھی جس میں پیجرز کو پیداوار یا ترسیل کے دوران خفیہ طور پر تبدیل کیا گیا۔ دھماکوں کی بیک وقت وقوع پذیری اس بات کا ثبوت ہے کہ اس منصوبے میں انتہائی جدید ٹیکنالوجی اور باریک بینی سے کام لیا گیا۔ اس کے ذریعے نہ صرف حزب اللہ کو فوجی لحاظ سے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی بلکہ ایک نفسیاتی پیغام بھی دیا گیا کہ عام روزمرہ کے آلات بھی مہلک ہتھیار بن سکتے ہیں۔
لبنان کے اسپتال دھماکوں کے بعد زخمیوں سے بھر گئے۔ کئی متاثرین بینائی سے محروم ہوئے، کچھ شدید جھلس گئے جبکہ متعدد افراد کو عمر بھر کی معذوری کا سامنا ہے۔ اس صورتحال نے لبنان کی حکومت اور امدادی اداروں کے لیے بڑا بحران کھڑا کر دیا۔ عوام میں بھی خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ روزمرہ کے ابلاغی آلات کے استعمال سے خوفزدہ ہو گئے۔
سیاسی ماہرین اس واقعے کو حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تصادم کا نیا موڑ قرار دے رہے ہیں۔ یہ آپریشن نہ صرف عسکری لحاظ سے بلکہ اخلاقی اور قانونی نقطہ نظر سے بھی سوالات کھڑا کرتا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جنگ میں عام شہریوں کو نشانہ بنانا ممنوع ہے، لیکن اس کارروائی میں کئی بے گناہ بھی متاثر ہوئے۔ اسی لیے بعض تجزیہ کار اسے ریاستی دہشتگردی اور نفسیاتی جنگ کا بدترین مظاہرہ قرار دے رہے ہیں۔
ایران نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور زخمیوں کے علاج کے لیے مدد کی پیشکش کی۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اسے اندھی دہشتگردی اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی مرکب جنگی حکمتِ عملی کا حصہ ہے جو انسانی و بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس پر عالمی سطح پر قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔
یہ واقعہ اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتا ہے کہ مستقبل کی جنگیں صرف میدانوں میں نہیں لڑی جائیں گی، بلکہ ابلاغی آلات، رسد کے نظام اور عام تجارتی اشیا بھی ہتھیار بن سکتی ہیں۔ اسی لیے ماہرین کے مطابق حزب اللہ کو اپنی سپلائی چین، ابلاغی ڈھانچے اور سیکیورٹی اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی۔
دوسری طرف، اس سانحے نے حزب اللہ کے لیے عوامی ہمدردی میں اضافہ کیا ہے۔ لبنان اور خطے کے کئی ممالک میں لوگوں نے حزب اللہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی شاید اسرائیل کے لیے وقتی کامیابی ہو، لیکن اس کے نتیجے میں حزب اللہ اور اس کے اتحادی اپنے سیکیورٹی و انٹیلیجنس نظام کو مزید مضبوط کریں گے۔ اس طرح یہ دھماکے کسی اختتام کے بجائے ایک نئے مرحلے کی شروعات ہیں جس میں خطے کے طاقت کے توازن کی نئی تعریف سامنے آئے گی۔

مشہور خبریں۔

حافظ نعیم الرحمٰن کے ایم کیو ایم پر دھاندلی کے الزامات، متعدد ویڈیوز شیئر کردیں

?️ 9 فروری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے

اسرائیل مذہبی اور ثقافتی تنوع سے تجزیہ پسند منصوبوں کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے

?️ 10 ستمبر 2025اسرائیل مذہبی اور ثقافتی تنوع سے تجزیہ پسند منصوبوں کو پورا کرنے

روس کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں میں مزید 6 ماہ کی توسیع

?️ 28 جولائی 2022سچ خبریں:یوکرین میں روسی فوجی کارروائیوں کے جاری رہنے کے باعث یورپی

ایف بی آر، وزارت داخلہ کو تیل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایت

?️ 26 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ریفائننگ یونٹس کی بندش اور اسٹوریج کی رکاوٹوں

صیہونی حکومت کی سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات کے قانون کو منسوخ کیا

?️ 2 جنوری 2024سچ خبریں:صیہونی حکومت کی سپریم کورٹ نے ایک بیان میں عدالتی اصلاحات

Grab tackles Jakarta’s odd-even license plate policy with special algorithm

?️ 10 ستمبر 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such

پاکستان نےمعاشی بحران سے نپٹنے کے لئے امارات کی طرف رجوع کیا

?️ 12 جنوری 2023سچ خبریں:شہباز شریف اعلیٰ سطح کے سیاسی و اقتصادی وفد کی سربراہی

غزہ کی عوام کو اجتماعی سزا دی جاری ہے؛انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا انتباہ

?️ 1 فروری 2021سچ خبریں:انسانی حقوق کے مرکز یور میڈ رائٹس کا کہنا ہے غزہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے