سچ خبریں:ترکی کی حالیہ کئی فوجی کارروائیوں نے ظاہر کیا ہے کہ شام کے شمالی علاقوں میں حملے اور داخلے کے بغیر ترکی کے تمام مطالبات زمینی حملے اور فوج کے داخلے کی ضرورت کے بغیر پورے کیے جائیں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان اور ان کے ساتھی انتہائی دائیں بازو کی نیشنل موومنٹ پارٹی کے رہنما باغچلی ان دنوں شام پر حملے کو بائیں اور دائیں طرف سے جواز فراہم کر رہے ہیں، اردگان اور باغچلی کہتے ہیں کہ ترکی کی بقا اور قومی سلامتی کا دارومدار شام پر حملے پر ہے! کیونکہ PKK اور YPG کے دہشت گردانہ خطرات کا جلد از جلد گلا گھونٹ دیا جانا چاہیے اور ان گروہوں کو ترکی کی قومی سلامتی کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
تاہم سوال یہ ہے کہ یہ دعویٰ کس حد تک درست ہے؟ اس سوال کا صحیح جواب دیتے ہوئے، سب سے پہلے یہ جان لینا چاہیے کہ شمالی شام میں PKK کی موجودگی کا مسئلہ اتنا واضح ہے کہ اس پر بات کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ سیرین کردش ڈیموکریٹک یونین پارٹی (PYD)کے علاوہ، اس پارٹی کی فوجی شاخ پیپلز ڈیفنس یونٹس اور PKK سیٹلائٹ مشترکہ فورس بھی ہے، جسے (Syrian Democratic Forces)کہا جاتا ہے۔
یہ سب PKK کے قید رہنما عبداللہ اوجلان کو اپنے رہنما کے طور پر متعارف کراتے ہیں اور تمام سیاسی، انتظامی اور فوجی معاملات میں، PKK کے کمانڈروں سے حکم لیتے ہیں نیز انہوں نے امریکیوں کے ساتھ مل کر اور ان کی شراکت داری میں شام کے متعدد علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے، اس کے علاوہ شمالی شام کے علاقوں اور یہاں تک کہ رامیلان کے تیل کے وسائل کو بھی کنٹرول کر رہے ہیں۔