سچ خبریں:ترک سکیورٹی فورسز نے متعدد صوبوں میں بیک وقت کاروائیوں کے دوران سکیورٹی اور دہشت گردی کے الزامات میں 160 افراد کو گرفتار کیا۔
ڈیلی صباح اخبارکی رپورٹ کے مطابق ترک پولیس نے کل 132 مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جن میں ترک فوج کے متعدد موجودہ اہلکاربھی شامل ہیں،سکیورٹی ذرائع کے مطابق آج صبح ترکی کے 40 صوبوں میں بیک وقت کاروائیوں میں 128 افراد کو گرفتار کیا گیا ہےجن پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے بائی لاک سافٹ ویر کا استعمال کیاجو پروگرام گلولن کے ایجنٹوں کے ذریعہ بغاوت کی رات استعمال کیا گیاتھا۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ پر مواصلاتی گروپوں کے لیک ہونے کے بعد بغاوت کے مرتکبین نے آپسی رابطہ کرنے کے لئے بائی لاک سافٹ ویئر کو استعمال کیا۔انقرہ گولن کی تنظیم کو – جس کے ممبران ، ترک عہدیداروں کے مطابق ، زیادہ تر ترکی کے سرکاری اداروں اور تنظیموں میں دراندازی کر چکے تھے – ایک دہشت گرد سمجھتا ہے جو 15 جولائی ، 2016 کو ہونے والی ناکام بغاوت کی مرتکب ہوئی تھی۔
ترکی نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ گولن کواس کے حوالے کرے، اناطولیہ نیوز ایجنسی نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ ترک سکیورٹی فورسز نے آج 32 صوبوں میں داعش دہشت گرد گروہ میں شمولیت اور تعاون کرنے کے شبہ میں 32 افراد کو گرفتار کیا،ایک سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ زیر حراست افراد کا تعلق تنازعات والے علاقوں (عراق اور شام) میں دہشت گردوں سے تھا اور وہ ترکی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
ان مشتبہ افراد کے خفیہ ٹھکانوں سے داعش دہشت گرد گروہ اور ڈیجیٹل مواصلاتی آلات سے متعلق دستاویزات قبضے میں لے لی گئیں، واضح رہے کہ شام میں داعش کے خلاف ترکی کی انسداد دہشت گردی کی کاروائیوں کے آغاز کے بعد سے اس گروہ کے ممبران ترکی کے اندر کام کررہے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق داعش کے دہشت گردانہ حملوں میں 300 سے زیادہ ترک شہری مارے جاچکے ہیں،ترک حکومت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس ملک نے اب تک 8600 سے زیادہ مشتبہ داعشی افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں سے 7500 غیر ملکی ممبران کو وطن واپس بھیج دیا گیا ہے جبکہ اب تک داعش کے 1140 سے زیادہ غیر ملکی ارکان ترک جیلوں میں قید ہیں۔