سچ خبریں:لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے درمیان سمندری سرحد کی حد بندی کے معاملے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی خطرناک حرکتوں نے لبنانیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
لبنان اور مقبوضہ فلسطین کے متنازعہ سمندری علاقے میں کھدائی کے لیے امریکی کمپنی ہیلی برٹن کے ساتھ اسرائیلی تعاون کے معاہدے کے انکشاف نے لبنانیوں کے لیےاپنے ملک کے سمندری حقوق سے محروم ہونے کے امکان کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام امریکی ثالثی میں صیہونی حکومت کے ساتھ لبنان کے بالواسطہ مذاکرات گذشتہ مئی سے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر راس الناقورہ میں چار اجلاسوں کے بعد رک گئے کیونکہ دونوں فریقوں کے درمیان 860 کلومیٹر کے متنازعہ علاقے کے علاوہ ، لبنانی وفد نے اعلان کیا کہ اس علاقے کا مزید 1430 کلومیٹر علاقہ لبنان کا ہے اور اسے واپس کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ 2010 میں اقوام متحدہ کودیے جانے والے لبنان کے منظور شدہ حکم میں صہیونی حکومت کے ساتھ متنازعہ علاقے کے صرف 860 کلومیٹر پر لبنان کے اقتصادی زون پر زور دیا گیا تھا ، تاہم حالیہ عرصے میں لبنانی فوج کی تکنیکی اور ماہرین کی ٹیم کے آپریشن کے بعد یہ طے کیا گیا تھا کہ لبنانی حقوق اس علاقے سےمزید آگے تک ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین لبنان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ لبنانی حکام متنازعہ علاقے کے استحصال کے لیے صہیونی حکومت کی چالوں کا مشاہدہ کرنے کے باوجود اس کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اقدام کیوں نہیں کر رہے۔
رپورٹ کے مطابق اگرلبنانی اور صیہونیوں کے درمیان بات چیت دوبارہ شروع ہوتی ہے تو تل ابیب اور واشنگٹن کی طرف سے مذاکرات کے راستے میں روڑے اٹکائے جائیں گے نیز وہ نئے ہتھکنڈےاستعمال کریں گے۔
مزید یہ کہ صہیونی حکومت کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں لبنان کی شرکت سمندری سرحد کی حد بندی کے معاملے پر پچھلے حکم میں ترمیم کیے بغیر اس ملک کے لیے کوئی نتیجہ نہیں نکالے گی۔