سچ خبریں:حالیہ دہائیوں میں سعودی تیل کے ڈالر وں کی وجہ سے واشنگٹن – ریاض کے تعلقات کافی عروج پر پہنچ چکے ہیں لیکن نام اور اقتدار کے پیاسے ریاض رہنماؤں خصوصا ولی عہد شہزادہ بن سلمان کے ساتھ ٹرمپ کے تعلقات اتنے خاص تھے کہ امریکی صدر نے بار بار سعودیوں کو دودھ دینے والی گائے کے لقب سے نوازا۔
2016 میں امریکہ میں ٹرمپ اور سعودی عرب میں بن سلمان ایک ساتھ اقتدار میں آئے ، اس وقت سعودی عرب کے زیرقیادت عرب امریکی اتحاد نے یمن پر حملہ کیے ہوئے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزرچکا تھا،یہ مسئلہ اس بات کا باعث بنا کہ امریکی صدرآل سعود کے جرائم پر پردہ ڈالتے ہوئے 460 بلین ڈالر کے اسلحہ کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوگئےجس سے نہ صرف امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کو دیوالیہ پن سے بچا لیاگیا بلکہ ان کی تجارت کو بڑھاوا ملا جس میں یمن ، عراق ، شام اور افغانستان جیسے دوسرے ممالک میں مسلمانوں کے قتل عام میں سعودی تیل کے ڈالروں سے خریدا گیا اسلحہ استعمال ہوا۔
تاہم وقت بدلا اورگذشتہ سال کے امریکی صدارتی انتخابات (2021 میں بائیڈن کے ہاتھوں ٹرمپ کوشکست ہوگئی نیزان کے اقتدار میں آنے کے بعدکسی حد تک بن سلمان کے اقدامات کے لئے امریکی حکومت کا مکمل اور غیر واضح حمایتی نقطہ نظر بدل گیا تھا تو سعودی ولی عہد شہزادہ نے اس کے بدلے فرانسیسی صدر میکرون کی طرف رخ کیا البتہ یہ ایک دو طرفہ درخواست تھی اسلیے کہ میکرون بھی مغربی ایشین خطے میں فرانس کے بین الاقوامی کردار کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کی طرح سعودی تیل کے ڈالر سے بھی فائدہ اٹھانا چاہتا تھا۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں بن سلمان نے شہرت اور نام حاصل کرنے کے لئے سیاسی پروپیگنڈے کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ وہ سعودی عرب کے اندر اور باہر اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کو منظر عام پر لانے کے لیےمغربی ،عربی-عبرانی میڈیا کا استعمال کرتے ہیں، اس سلسلے میں ، بن سلمان نے 2011 میں سعودی عرب کے وزیر دفاع اور ولی عہد شہزادہ بننے سے قبل مسک نامی ایک چیریٹی تنظیم قائم کی ، جو میڈیا اور پروپیگنڈا کے معاہدوں کو انجام دینے کی ذمہ دار تھی لیکن اس تنظیم نے 2016 کے بعد اور بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعداپنی سرگرمیوں کا دائرہ تیزی سے بڑھا یااور اس نے دوسرے ممالک کی رائے عامہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ کو فروغ دینے اور انھیں اچھا دکھانے ذمہ اٹھائی۔
فرانسیسی ویب سائٹ "میڈیا پارٹ” کے مطابق ، سنہ 2016 میںسعودی ولی عہد شہزادہ نے "ہواس” نیوز ایجنسی کے ساتھ معاہدہ کیا جس کا مقصد مغربی دنیا کی رائے عامہ میں انھیں فروغ دینا ہے، فرانسیسی وزیر اعظم اور صدر کے موجودہ مشیر مایاڈ بولس جو اس ملک کے میڈیا اور پریس امور کے انچارج بھی ہیں ، نے اس منصب میں داخل ہونے سے قبل ہاواس کے ساتھ مل کر فرانسیسی اور یورپی رائے عامہ میں بن سلمان کے لئے انتخابی مہم چلانے کی ذمہ داری سنبھالی۔