سچ خبریں:سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطی کے دو منصوبوں پر نہ تو مغرب اور نہ ہی سعودی عرب کے ہمسایہ ممالک یہاں تک کہ میڈیا اور اخبارات نے بھی زیادہ توجہ نہیں دی،ان دو منصوبوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے اور فضائی آلودگی اور مٹی کے معیار کے نقصان سے نمٹنے کے لئے آئندہ چند دہائیوں میں 50 ارب ، سعودی عرب میں 10 ارب اور مشرق وسطی میں 40 ارب درخت لگانے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ نہ صرف یہ کہ کسی نے بن سلمان کے درخت لگانے کے منصوبے پر توجہ نہیں دی بلکہ ان کے دوسرے خیالی منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی دوسروں کے لئے تضحیک کا باعث بنا ہے، ان خیالی منصوبوں میں سے ایک "نیو سٹی” پروجیکٹ ہے جسے بین سلمان 500 ارب ڈالر کی لاگت سے بحیرہ احمر میں تعمیر کرنا چاہتے ہیں، قابل ذکر ہے کہ یہ منصوبے بن سلمان کی ذہنیت کا پتا دیتے ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کسی سیاسی مقصد کے حصول میں ہیں یا کسی سیاسی بحران پر قابو پا رہے ہیں۔
مثال کے طور پر ، نیوم شہر کی تعمیر کے منصوبے کا مقصد سعودی عرب کے سامنے خود کو عام کرنا تھاتاکہ اپنے چچا زاد بھائی محمد بن نائف کو بے دخل کرنے کے بعد ، اپنے چچاوں اور دیگر شہزادوں کے مقابلہ میں خود کو ایک لبرل ، دانشور اور مختلف ولی عہد کے طور پر پیش کریں،سعودی عرب میں 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ بھی عالمی رائے عامہ کو منحرف کرنا ہے ، کیونکہ بن سلمان نے یمنی عوام کے قتل عام اور جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل جیسے جرائم کے ساتھ دوسروں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔
یادرہے کہ بن سلمان کے اس منصوبے کے منظر عام کرنے کے بعد ، انڈیپنڈنٹ نے ڈیوڈ ہارڈنگ کا ایک مضمون شائع کیا جس میں ہارڈنگ نے بن سلمان کے منصوبے پر مکمل طور پر سوال اٹھایا اور لکھاکہ اس منصوبے کا اعلان ایک بیان میں کیا گیا تھا لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس منصوبے کو کس طرح نافذ کیا جائے گاجبکہ سعودی عرب پانی کے بہت کم وسائل والا علاقہ ہے،ہارڈنگ لکھتے ہیں کہ وہ اس منصوبے کو سعودی عرب کی ساکھ خصوصا بن سلمان کی بحالی کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں اور یہ منصوبہ امریکی خفیہ انٹلی جنس کی خفیہ دستاویز ات کے اجراء کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا ہے جس میں جمال کے قتل پر بن سلمان کی رضامندی کی تصدیق کی گئی تھی۔
بن سلمان کا "گرین عربیہ” کا منصوبہ بلیک کامیڈی بن گیا ہے، مثال کے طور پر اس پروجیکٹ کے بارے میں سنجان کا ایک نقطہ ریاضی کی زبان میں کہا جاتا ہےکہ 10 ارب درخت لگانا، اگر ایک گھنٹہ میں 6000 درخت لگائے جائیں تو اوسطا یومیہ درخت لگائے جانےکی تعداد 144000 ہوگی نیز اوسط ماہانہ پودے لگانے میں 4320000 اور اوسطا سالانہ تعداد 51840000 ہوگی جس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ کے ذریعہ 10 ارب درختوں پر مبنی کیے جانے والے وعدے کو پورے ہونے میں 193 سال لگیں گے۔
یہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ کی ذہنیت ہے جو اس طرح اس ملک پر حکومت کرتے ہیں ،انھوں نے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ کچھ ہی دن میں انصار اللہ تحریک کو ختم کردیں گے!جس کے بعد ایک ٖصارف نے سنجیدہ لہجے میں لکھاکہ یمنی عوام کے خون میں رنگے ہوئے ہاتھ ملک کی سرزمین پر درخت لگا کر اس کو ہرا بھرا کیسے کر سکتے ہیں، ایسا دل کیسے ہوسکتا ہے جو یمنی بچوں کے لئے رحم اور شفقت سے عاری ہو ، ان کو ہلاک کرے ، ان کے گھروں اور اسکولوں کو طیاروں اور میزائلوں سے تباہ کردے ، یمن میں جائز نظام حکومت کو بحال نہ کرے، اس ملک کی قانونی حیثیت بحال نہ کرنے دےبلکہ صیہونیوں اور وائٹ ہاؤس کی طرف سے عربوں کے ہاتھوں عربوں کو جلانے اور ہلاک کرنے کی سازش کی جارہی ہےلہذا تم درخت لگانے سے پہلے یمنی عوام سے جان چھڑو اور ان پر ظلم بندکرو۔