سچ خبریں:واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگانے والے 25 سالہ امریکی فضائیہ کے رکن ایرون بشنیل کے پاس بظاہر غزہ میں امریکی فوج کی موجودگی کے بارے میں خفیہ معلومات تھیں۔
نیویارک پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بشنیل کے قریبی دوستوں میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ بشنیل نے انہیں ہفتے کی رات ایک کال میں بتایا تھا کہ انہیں غزہ میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے بارے میں خفیہ معلومات تک رسائی حاصل ہے۔ نیویارک پوسٹ نے کہا کہ امریکی فضائیہ میں بشنیل کی خدمات کا مقام 70 واں جاسوسی، انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس یونٹ تھا۔
اس دوست نے، جس کے بارے میں نیویارک پوسٹ نے کہا کہ وہ بشنیل کے ساتھ اپنے رابطوں کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہا، اخبار کو بتایا کہ اس نے ہفتے کی رات مجھے بتایا کہ ہمارے پاس ان سرنگوں کے اندر لوگ موجود ہیں، یعنی امریکی فوجی ان ہلاکتوں میں ملوث تھے۔
اپنے دوست کے کام کی جگہ کا حوالہ دیتے ہوئے، بشنیل نے کہا کہ ان کا کام دراصل معلوماتی ڈیٹا پر کارروائی کرنا تھا۔ وہ جس ڈیٹا پر کارروائی کر رہا تھا ان میں سے کچھ کا تعلق غزہ میں اسرائیل کی جنگ سے تھا۔ اس نے مجھے جو باتیں بتائیں ان میں سے ایک یہ تھی کہ ان کی میز پر غزہ کی نسل کشی میں امریکہ کے ملوث ہونے کے بارے میں معلومات موجود تھیں۔
امریکی وقت کے مطابق اتوار 25 فروری کی سہ پہر واشنگٹن میں صہیونی سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگانے والے بشنیل کی موت دنیا کے گرم ترین موضوعات میں سے ایک بن گئی ہے۔