سچ خبریں:برطانوی حکومت کے ایک ادارے کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک میں اداروں اور سسٹموں پر سائبر حملوں نے گزشتہ سال ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی حکومت کے کمیونیکیشن ہیڈ کوارٹرز کے نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر نے اعلان کیا ہے کہ برطانوی سائبر سکیورٹی ایجنسی کو سائبر حملوں سے متعلق 777 واقعات سے نمٹنے پر مجبور کیا گیا ہے جو اس حوالے سے ایک ریکارڈ ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ سائبر حملوں کا تعلق دشمن ممالک سے تھا اور دعویٰ کیا گیا کہ روس اور چین کچھ سائبر حملوں میں ملوث تھے، تحقیق کے مطابق برطانیہ میں سائبر حملوں کا ایک بنیادی ہدف کورونا ویکسین کی تیاری کے تحقیقی مراکز تھے، برطانوی نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر نے کہا کہ یہ حملے “بین الاقوامی سائبر ہیکنگ مہم” کا حصہ تھے جس کا مقصد زیادہ تر امریکی تنصیبات پرحملہ کرنا ہے۔
مرکز نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ روس کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس نے ان حملوں میں اہم کردار ادا کیا ہے، برطانیہ کی حکومت کے مواصلاتی عملے کے ڈائریکٹر جرمی فلیمنگ نے کہا کہ یہ حملے حالیہ برسوں میں سائبر سے متعلق سب سے سنگین واقعات تھے، برطانوی نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ چین سائبر اسپیس میں بھی ایک انتہائی ترقی یافتہ کھلاڑی ہے اور وہ اپنی سرحدوں سے باہر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
جرمی فلیمنگ نے خبردار کیاکہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا کی ٹیکنالوجی کی قیادت مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہے، برطانوی سائبر سکیورٹی حکام نے اہم برطانوی اداروں کے سسٹمز اور انفراسٹرکچر پر رینسم ویئر کے حملوں میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔