سچ خبریں:برطانوی میڈیا نے جنوبی ایشیا سے تعلقا ریکھنے والے اس ملک کے مسلمان باشندوں کے خلاف برطانوی حکومتوں میں منظم نسلی امتیاز کی اطلاع دی۔
ایسٹرن آئی ویب سائٹ کے مطابق، لندن کے نسلی تلعقات نامی تھنک ٹینک نے اطلاع دی ہے کہ شہریت منسوخ کرنے کا اختیار جسے 2002 میں انگلینڈ میں متعارف کرایا گیا تھا، بنیادی طور پر اس ملک میں رہنے والے مسلمانوں کو دوسرے درجے کی شہریت دینے کے لیے بنایاگیا تھا۔
برطانوی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ وہ طاقتیں جو برطانوی شہریت کے عنوان کو پیشگی اطلاع کے بغیر ہٹانے کی اجازت دیتی ہیں اب اس ملک میں اقلیت کی ایک اور شکل پیدا کرنے کا باعث بنی ہیں جبکہ برطانوی حکومت کا دعویٰ ہے کہ صرف وہی لوگ جن کے اقدامات سے قومی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہو گا یا گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کریں گے وہ اپنی شہریت سے محروم ہو جائیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مبہم یہ معیار مسلمانوں کے خلاف من مانی اور امتیازی فیصلوں کے امکانات کو بڑھا دے گا،تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق برطانوی لیبر اور کنزرویٹو دونوں حکومتوں نے وزراء کو شہریت منسوخ کرنے کے وسیع اختیارات دیئے ہیں، رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح کے قوانین کا مقصد جنوبی ایشیا سے آکر اس ملک میں بسنے والے مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔