سچ خبریں:تاریخ کے مختلف مقامات پر برطانوی حکمرانی کے سلسلے میں نسل پرستی یا امتیازی سلوک تعجب کی بات نہیں ہے اور نسل پرستی کی اصطلاح دنیا کی مظلوم اقوام کے خون کے دریا پر قائم حکومت کے لئےیہ ایک چھوٹا عنوان ہے۔
بہت سے لوگوں کے لئے یہ یقین کرنا مشکل ہوسکتا ہے کہ صنعتی انقلاب کا گہوارہ اور نئے دور کی بنیاد سمجھا جانے والا برطانیہ اب بھی بادشاہت کے زیر اقتدار ہے،برطانوی بادشاہت کی تاریخ گواہ ہے کہ تشدد ، نسل پرستی ، امتیازی سلوک ، استعمار اور استحصال اور اس طرح کے دیگر اقدام اس ملک کی بادشاہت کا لازمی جزو رہا ہے جس کے پیش نظر ملکہ الزبتھ کے بیٹے اور بہو کے حالیہ دعوے عجیب نہیں ہیں،واضح رہے کہ انگلینڈ کی موجودہ ملکہ ، الزبتھ دوم 94 سال کی ہیں اور 1952 ان کے سر پر تاج رکھا گیا،وہ دنیا کے امیر ترین حکمرانوں میں سے ایک ہیں اور اب برطانوی آئین کے تحت ان کے اختیارات میں بے مثال توسیع ہوئی ہے۔
شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل نے حال ہی میں اوپرا ونفری کو ایک انٹرویو دیا تھا اور بکنگھم پیلس کے حالات کے بارے میں غیر معمولی بیانات دیئے تھے،اس گفتگو میں انہوں نے برطانوی شاہی خاندان پر نسل پرستی کا الزام عائد کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان کے بیٹے کی پیدائش سے قبل شاہی خاندان اپنے بچے کی جلد کی رنگت سیاہ ہونے سے بہت پریشان تھا ، ان خدشات سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے میرےبیٹے کو کیوں شہزادہ کےلقب سے محروم کردیا ہے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانوی شاہی محل میں داخل ہونے کے بعد ، وہ اپنی جلد کی رنگت کی وجہ سے بہت الگ تھلگ اور تنہا ہوچکی تھیں یہاں تک کہ کئی بار انھوں نے خود کشی کی کوشش بھی کی۔
یادرہے کہ بکنگھم پیلس کے عہدہ دار اب تک شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ کے متنازعہ بیان پر خاموش ہیں ، لیکن برطانوی حکمرانوں کے طرز عمل کے بارے میں ہیری اور ان کی اہلیہ کی داستان کا کوئی نئی بات نہیں ہے ،ان کا کہنا ہے کہ اس ملک کی تاریخ نسل پرستانہ کاروائیوں سے چھلنی ۔