سچ خبریں:روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز تبصرے کی وجہ سے اس ملک کے سیاستدان ماسکو کے لیے ایک جائز فوجی ہدف تصور کیے جا رہے ہیں۔
روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری میدویدیف نے اس بات پر زور دیا کہ برطانوی وزیر خارجہ کی جانب سے یوکراینیوں کو روسی حدود کے اندر حملہ کرنے کا حق دینے کے بعد اب برطانوی سیاست دان روس کے لیے ایک جائز فوجی ہدف ہیں۔
پولیٹیکو ویب سائٹ کے مطابق، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے منگل کو اپنے ایسٹونیا کے دورے کے دوران روسی دارالحکومت اور اس کے نواحی علاقوں پر یوکرین کے حالیہ ڈرون حملوں کے بعد دعویٰ کیا کہ کیف کو اپنے دفاع کے لیے اپنی سرحدوں سے آگے بڑھنے کا حق ہے۔
ہمیشہ یوکرین کو ہتھیاروں کی امداد کی بڑھتی ہوئی لہر کو جاری رکھ کر اس ملک میں جنگ کی دلدل میں مزید پھنسانے والے برطانیہ کے وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ روسی علاقے کے اندر کیف کے حملوں سے کریملن کی یوکرین میں جنگ جاری رکھنے کی صلاحیت کمزور ہو گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یوکرین نے ابھی تک سرکاری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم ٹوئٹر پر برطانوی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز الفاظ کے جواب میں دمتری میدویدیف نے کہا کہ یوکرین کو ماہرین اور فوجی امداد بھیج کر لندن غیر سرکاری طور پر روس کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صورت میں کوئی بھی برطانوی اہلکار، خواہ وہ فوجی ہو یا سویلین، جو اس جنگ میں سہولت کاری فراہم کرتا ہے، اسے ایک جائز فوجی ہدف سمجھا جا سکتا ہے۔
پولیٹیکو کے مطابق میدویدیف، جنہوں نے ہمیشہ یوکرین جنگ کو طول دینے والے اس ملک کے مغربی اتحادیوں کی اشتعال انگیزیوں اور اقدامات کا واضح جواب دیا ہے، حال ہی میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے قتل کی حمایت کی تھی۔