برطانوی سامراجی مفادات کس طرح صہیونیت سے جڑے؟

 بیسویں صدی کے آغاز میں جب برطانیہ دنیا کی سب سے بڑی سامراجی طاقت تھی، اس کے رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے صہیونی تحریک کو ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

?️

 برطانوی سامراجی مفادات کس طرح صہیونیت سے جڑے؟
 بیسویں صدی کے آغاز میں جب برطانیہ دنیا کی سب سے بڑی سامراجی طاقت تھی، اس کے رہنماؤں نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے صہیونی تحریک کو ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ معروف اسرائیلی مورخ ایلان پاپے اپنی کتاب لابی‌گری برای صهیونیسم در دو سوی اقیانوس اطلس میں انکشاف کرتے ہیں کہ کس طرح صہیونی لابیوں نے برطانوی اور امریکی سیاستدانوں کو قائل کیا کہ فلسطین میں ایک یہودی وطن نہ صرف ممکن ہے بلکہ سامراجی مفادات کے لیے فائدہ مند بھی۔
انیسویں صدی کے آخر میں جب فلسطین اب بھی عثمانی سلطنت کا حصہ تھا، یورپ میں صہیونیت ایک سیاسی نظریے کے طور پر ابھری۔ ابتدا میں یہ ایک عیسائی انجیلی منصوبہ تھا، جس کے حامی سمجھتے تھے کہ یهودیوں کی واپسی صہیون میں عیسیٰ مسیح کی دوبارہ آمد اور آخرت کے آغاز کا پیش خیمہ ہوگی۔ بعد ازاں یہ مذہبی تصور سیاسی رخ اختیار کر گیا، خاص طور پر برطانیہ اور امریکا میں، جہاں بااثر پروٹسٹنٹ رہنماؤں نے یهودیوں کو ایک قوم کے طور پر دیکھنا شروع کیا، نہ کہ محض ایک مذہبی گروہ۔
پاپے کے مطابق، صہیونی لابی نے پہلی جنگِ عظیم کے دوران برطانوی حکومت کے اندر مؤثر اثر پیدا کیا۔ 1915ء سے 1916ء کے دوران مختلف یادداشتیں اور رپورٹس برطانوی کابینہ کو پیش کی گئیں جن میں فلسطین میں یہودی وطن کے قیام کو ایک دو طرفہ فائدہ مند منصوبہ قرار دیا گیا۔ ان دستاویزات میں بتایا گیا کہ روس اور دیگر اتحادی بھی اس خیال کے حامی ہیں۔
تاہم، کابینہ کے بعض ارکان کو خدشہ تھا کہ ایسا منصوبہ عرب آبادی کی مزاحمت اور فرانس و ہاشمی حکمرانوں کی مخالفت کو جنم دے گا۔ لیکن هربرت ساموئل، جو خود یہودی نژاد برطانوی سیاستدان تھے، نے اس رائے کو نظرانداز کیا اور کہا کہ فلسطین کی موجودہ آبادی کو یہ حق نہیں کہ وہ ان لوگوں کی واپسی روکے جن کا تاریخی رشتہ اس سرزمین سے قدیم تر ہے۔
اعلامیہ بالفور کی راہ اس وقت ہموار ہوئی جب ڈیوڈ لوئیڈ جارج نے 1916ء میں وزیراعظم کا منصب سنبھالا۔ ان کا خیال تھا کہ ایک یہودی فلسطین مصر اور نہرِ سویز کے دفاع میں برطانیہ کے لیے ایک مضبوط قلعہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہودی فلسطین برطانوی سلطنت کے لیے عرب فلسطین سے زیادہ مفید ہوگا۔
صہیونی رہنما مکس نوردو نے 1919ء میں لندن کی ایک کانفرنس میں یہی موقف دوہرایا ہم آپ کے لیے نہرِ سویز کے محافظ بنیں گے، اور مشرقِ قریب میں آپ کے مفادات کی نگرانی کریں گے۔
اعلامیہ بالفور کی تیاری میں مرکزی کردار حاییم وایزمن نے ادا کیا، جو بعد میں اسرائیل کے پہلے صدر بنے۔ وہ کیمیادان تھے اور پہلی جنگِ عظیم کے دوران انہوں نے "استون” نامی ایک اہم کیمیائی مادے کی قلت ختم کرنے کے لیے نیا طریقہ ایجاد کیا۔ ان کی یہ خدمت برطانوی حکومت کے لیے قیمتی ثابت ہوئی۔
جب لوئیڈ جارج 1916ء میں وزیراعظم بنے، انہوں نے وایزمن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں سرکاری اعزاز دینا چاہا۔ وایزمن نے جواب دیا مجھے کسی تمغے کی ضرورت نہیں، میری خواہش صرف یہ ہے کہ یہودیوں کو اپنا وطن مل جائے۔
1915ء سے ہی آرتھر بالفور، جو بعد میں وزیرِ خارجہ بنے، وایزمن کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے تھے۔ انہوں نے وایزمن کو برطانوی بحریہ میں مشاورتی عہدہ دیا اور انہیں کھلے عام صہیونی منصوبے کی وکالت کرنے کی ترغیب دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدا میں وایزمن خود لابی پر محتاط تھے، مگر بالفور نے ہی انہیں زیادہ فعال کردار ادا کرنے پر آمادہ کیا۔
بالفور کی بھانجی بلانش بافی ڈاگڈیل اپنی یادداشت میں لکھتی ہیں کہ ایک بار بالفور نے وایزمن سے کہا اگر اتحادی جنگ جیت گئے تو شاید تمہیں یروشلم مل جائے۔
یہی وہ گفتگو تھی جس نے بالآخر اعلامیہ بالفور (2 نومبر 1917ء) کی بنیاد رکھی  وہ تاریخی دستاویز جس میں برطانیہ نے فلسطین میں یہودی قومی وطن کے قیام کی حمایت کا اعلان کیا۔

مشہور خبریں۔

چین روس کو ہتھیار دے رہا ہے یا نہیں، امریکہ کیا کہتا ہے؟

?️ 13 جون 2023سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس چین سے

امریکی عوام کا اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ 

?️ 20 اپریل 2025سچ خبریں: واشنگٹن، شکاگو اور دیگر امریکی شہروں میں تارکین وطن اور

غزہ کے لیے ٹرمپ کا امن منصوبہ اور اس کی ناکامی کی وجوہات

?️ 29 نومبر 2025سچ خبریں:غزہ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کا پیش کردہ منصوبہ، دو دہائیوں

پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف صحافی برادری کا ملک بھر میں احتجاج

?️ 28 جنوری 2025لاہور: (سچ خبریں) پی ایف یوجے کی کال پر صحافی برادری نے

عالمی تنہائی کے سائے میں اسرائیل کا بولیویا سے سفارتی تعلقات کی بحالی کی کوشش

?️ 21 اکتوبر 2025عالمی تنہائی کے سائے میں اسرائیل کا بولیویا سے سفارتی تعلقات کی

قاہرہ میں روسی سفارت خانے پر تل ابیب کی جانب سے بے مثال تنقید

?️ 10 اگست 2022سچ خبریں:    یوکرین کی جنگ کے بعد ماسکو اور تل ابیب

نیٹو ممالک کو روسی طیاروں کو اپنے فضائی حدود میں گرانا چاہیے: ٹرمپ

?️ 24 ستمبر 2025سچ خبریں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اقوام متحدہ

۲ لاکھ سے زیادہ صیہونیوں کی رہایش کے لئے النقب، فلسطین میں 2 شہروں کی تعمیر

?️ 16 مارچ 2022سچ خبریں:  صیہونی حکومت کی کابینہ نے مقبوضہ النقب میں صیہونیوں کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے