سچ خبریں:سعودی حکام نے رشوت ستانی، جعلسازی اور منی لانڈرنگ کے الزام میں اس ملک کی متعدد وزارتوں کے ملازمین سمیت 159 افراد کو گرفتار کر لیا۔
سعودی عرب کے انسداد بدعنوانی کے ادارے (نزاہہ) نے جنوری اور فروری کے دوران بدعنوانی کے الزام میں 159 افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے،اس سعودی ادارے نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس نے اس مہینے میں نگرانی کے 2194 دور کیے اور 241 مشتبہ افراد سے تفتیش کی جن میں وزارت داخلہ، دفاع، انصاف، بلدیات ، دیہی ترقی، ہاؤسنگ، صحت، تعلیم، زکوٰۃ، ٹیکسیشن اور کسٹمز اداروں کے ملازمین شامل ہیں۔
اس بیان کے مطابق تحقیقات کے دوران 159 شہریوں اور رہائشیوں کو رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور جعلسازی کے الزام میں گرفتار کیا گیا،بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم مقدمے کو عدلیہ کے حوالے کرنے کے لیے طریقہ کار مکمل کر رہے ہیں۔
سعودی انسداد بدعنوانی کے ادارے نے شہریوں سے کہا کہ وہ مواصلات کے مختلف ذرائع سے مالی یا انتظامی بدعنوانی کے کسی بھی شبہ کی اطلاع دیں،سعودی کرپشن کنٹرول اینڈ کامبیٹنگ آرگنائزیشن کے ترجمان احمد الحسین نے 5 فروری کو اعلان کیا کہ اس تنظیم کو 2022 کے دوران بدعنوانی کے مقدمات سے متعلق 43182 پیغامات موصول ہوئے اور کمیشن کو 2346 اطلاعات فراہم کی گئیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب کے انسداد بدعنوانی کے ادارے (نزہہ) نے اعلان کیا تھا کہ اس نے متعدد فوجداری اور انتظامی مقدمات کی چھان بین شروع کردی ہے، اور نگرانی کے 2364 دور کیے گئے ہیں اور 307 مشتبہ افراد سے تفتیش کی گئی ہے نیز 142 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے کچھ کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ حال ہی میں صارف اکاؤنٹ Detainees of Freedom of expression نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عدالت نے پبلک سکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر خالد بن قر الحربی کو 25 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مالی بدعنوانی کے الزام میں سعودی حکام کی گرفتاری اور نظربندی اس طرح ہوتی ہے کہ سعودی حکام ان افراد کے خلاف الزامات کی تفصیلات کا اعلان نہیں کرتے، درحقیقت سعودی عرب میں متعلقہ ملزمان کی گرفتاری کے عمل میں ایسے معاملات سے نمٹنے کے لیے جس شفافیت کی ضرورت ہے وہ نہیں ہے۔