امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کے سابق دفتر میں خفیہ دستاویزات کی دریافت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ دستاویزات چین کو فراہم کی تھیں۔
ٹرمپ نے TruthSocial سوشل نیٹ ورک پر لکھا کہ حقیقت یہ ہے کہ بائیڈن نے اعلیٰ خفیہ دستاویزات چین کے حوالے کی ہیں یہ تصور سے باہر ہے۔ میں یقینی طور پر ایسا نہیں کروں گا۔ ایسے حالات میں رہنا ہمارے ملک کے لیے اچھا نہیں ہے۔
ایک گھنٹہ پہلے سی ان ان نے اطلاع دی تھی کہ امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن سے وابستہ ایک تھنک ٹینک میں گزشتہ سال ملنے والی خفیہ دستاویزات میں ایران، یوکرین اور انگلینڈ جیسے مسائل سے متعلق معلومات شامل تھیں۔
امریکی میڈیا نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ نومبر میں ایک امریکی تھنک ٹینک میں جو بائیڈن کے ذاتی دفاتر میں سے 10 خفیہ دستاویزات دریافت ہوئی تھیں۔ یہ دستاویزات 2013 سے 2016 کے سالوں سے متعلق تھیں اور ان کا تعلق بطور نائب صدر وائٹ ہاؤس میں ان کے دور سے تھا۔
بائیڈن نے 2017 کے وسط سے 2020 میں اپنی صدارتی انتخابی مہم کے آغاز تک اس جگہ کو استعمال کیا۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر کے خصوصی مشیر رچرڈ سوبر نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے ان دستاویزات کی دریافت کے دن نیشنل آرکائیوز کو مطلع کیا اور اگلی صبح یہ دستاویزات اسے دستیاب ہو گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دستاویزات سابقہ درخواست یا نیشنل آرکائیوز کی تحقیقات کا موضوع نہیں تھیں۔
سی ان ان نیوز چینل نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ان دستاویزات میں ایران، یوکرین اور انگلینڈ کے بارے میں معلومات کے علاوہ ایسے نوٹ بھی ہیں جو صدارتی دستاویزات کے قانون کے عنوان سے ہیں۔
سوبر کے مطابق بائیڈن کے وکلاء نے دستاویزات کو اس وقت دریافت کیا جب وہ واشنگٹن کی سہولت میں دفتر کی جگہ خالی کرنے کے لیے ایک مقفل کابینہ کے اندر فائلیں پیک کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وائٹ ہاؤس اس سلسلے میں وزارت انصاف اور نیشنل آرکائیوز کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔