سچ خبریں: تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت اور جزیرے پر علیحدگی پسندانہ جذبات کو تقویت دینے کے بارے میں چین کی جانب سے امریکہ کو انتباہ کے باوجود واشنگٹن اب بھی تائی پے کو فوجی سازوسامان بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔
Paltico نیوز ویب سائٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے منگل کی صبح اطلاع دی کہ جو بائیڈن کی سربراہی میں امریکی حکومت نے کانگریس سے تائیوان کو 1.1 بلین ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کی منظوری دینے کو کہا۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پولیٹیکو کو بتایا کہ تائیوان کے لیے ملٹری سپورٹ پیکج میں 60 اینٹی شپ میزائل اور 100 فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ابھی تک رپورٹ اور تائیوان کو دی جانے والی فوجی امداد سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا۔
اس سے قبل تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے جزیرہ کا دورہ کرنے والے امریکی قانون ساز سے ملاقات میں تائی پے میں مغربی حکام کی موجودگی کو تائیوان کے اپنے دفاع کے عزم کو مضبوط کرنے کا ذریعہ قرار دیا تھا۔
تائیوان کو چین کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے جس پر علیحدگی پسند دعوے کرتے ہیں کہ دنیا کے ممالک اور اقوام متحدہ تسلیم نہیں کرتے۔ بیجنگ نے ہمیشہ تائیوان کے نمائندوں اور مغربی حکام کے درمیان کسی بھی رابطے کی مخالفت کی ہے خاص طور پر جن ممالک کے ساتھ بیجنگ کے سفارتی تعلقات ہیں کے اعلیٰ سطح کے سیاسی یا فوجی حکام کے درمیان رابطے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے دورے ایک چین کے اصول کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کو غلط اشارے دیتے ہیں۔