سچ خبریں: اس ملک کی وزارت خارجہ کی طرف سے فلسطینی شہداء کی تعداد کے اعلان کو روکنے میں امریکی ایوان نمائندگان کے اقدام سے امریکہ کے اندر کئی منفی ردعمل سامنے آئے ہیں۔
اسی بنا پر آج امریکی ایوان نمائندگان میں فلسطینی نژاد واحد نمائندہ راشدہ طالب نے وزارت خارجہ کو غزہ جنگ میں فلسطینی شہداء کی تعداد کا حوالہ دینے سے روکنے کے لیے اس ایوان کے اقدام کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے غزہ میں صیہونی حکومت کی بربریت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہر گھنٹے میں 6 فلسطینی بچے مرتے ہیں۔ تاہم، فلسطینی صرف تعداد نہیں ہیں۔ ان نمبروں کے پیچھے حقیقی لوگ ہیں۔ وہ مائیں، باپ، بیٹے اور بیٹیاں جن کی زندگیوں سے ان کی عزتیں لوٹ لی گئی ہیں۔ ہمیں اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
امریکی قانون سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے طالب نے مزید کہا کہ ہماری انسانیت کہاں گئی؟ اس ایوان میں بہت سے فلسطینی مخالف نسل پرست ہیں کہ میرے ساتھی اس بات کو تسلیم بھی نہیں کرنا چاہتے کہ فلسطینی بالکل موجود ہیں۔ نہ جب وہ زندہ ہوتے ہیں اور نہ جب وہ جنگ میں مرتے ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے اس نمائندے نے امریکی قانون سازوں کے عہدوں پر افسوس کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ معاملہ انتہائی ناگوار ہے۔ یہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی تردید ہے۔