سچ خبریں: مصری ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ملک کی مسلح افواج اور مصری انٹیلی جنس سروس کے قومی سلامتی کے محکمے کے اندر ایک مضبوط کرنٹ بن گیا ہے، جو ایران کے خلاف کسی بھی فوجی اتحاد میں شمولیت سے انکار کرتا ہے۔
ذرائع نے العربی الجدید کو بتایا کہ متعدد اعلیٰ مصری فوجی رہنماؤں نے متعدد فوجی اجلاسوں میں ایران کے ساتھ براہ راست فوجی مداخلت کی واضح طور پر مخالفت کی ہے یہ موقف مصری انٹیلی جنس سروس کے قومی سلامتی کے محکمہ کے اجلاسوں میں بھی لیا گیا ہے۔
العربی الجدید کی آج منگل کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقاتیں ایران کا مقابلہ کرنے اور مصر کے ساتھ الحاق کی کوشش کے لیے مشرق وسطی نیٹو کی تشکیل پر بات چیت کے بعد ہوئیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے عمان کے آئندہ دورے کا ایک اہم مقصد ایرانی فریق کو یہ یقین دلانا ہے کہ قاہرہ ایران کے ساتھ براہ راست فوجی تصادم کی خواہش نہیں رکھتا۔
ان ذرائع کے مطابق یہ مسئلہ نہ صرف عبدالفتاح السیسی کا ذاتی موقف ہے بلکہ مصر کا عسکری ادارہ بھی اس معاملے پر متفق ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ ایران کے ساتھ کسی بھی طرح سے نمٹنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایران نے کبھی دشمنی نہیں کی۔ مصر اور دوسری طرف دونوں فریقوں کے درمیان ایک دوسرے پر تجاوزات نہ کرنے کا خفیہ معاہدہ ہے۔
نامعلوم ذرائع نے مزید کہا کہ مصر کو ایران کے خلاف مشرق وسطیٰ کے فوجی اتحاد میں شامل کرنے کا منصوبہ، جس میں اسرائیل بھی ایک رکن ہو سکتا ہے، اس کی قیادت خطے کی کئی جماعتوں کے ساتھ ساتھ کئی مغربی سفارت کار کر رہے ہیں۔ وہی سفارت کار جو ہمیشہ یہ جملہ دہراتے ہیں کہ مصر اس عظیم فوج کے ساتھ کیا کر رہا ہے؟ اس فوج کو اسرائیل اورخلیجی ممالک کے بجائے ایران کا مقابلہ کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔