سچ خبریں:عراق کے ایک فوجی ماہر نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی قیادت میں فوجی اتحاد میں شرکت کے لیے بعض عرب ممالک کی تیاری کو مضحکہ خیز اور عربوں کے خلاف صیہونی حکومت کی چال قرار دیا۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سابق فوجی مشیر صفاء العاصم نے اپنے ملک کے لیے کسی بھی عرب صیہونی فوجی اتحاد میں شمولیت کو ناممکن قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس اتحاد میں عراق کی شمولیت اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہمارے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی پر غداری کا لیبل لگا دے گا۔
العاصم نے مزید کہا کہ مصر، بحرین، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور اردن ایران کے خلاف اسرائیل کی قیادت میں فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں جو کہ مضحکہ خیز لگتا ہے، انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس فوجی اتحاد میں عراق کی شرکت کی صورت میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے جرم کے قانون کی سنگین غداری کے الزام وزیر اعظم کے خلاف عائد ہو جائے گا، لہذا ہماری حکومت کسی بھی طرح سے ایسے راستوں میں داخل نہیں ہو سکتی۔
آخر میں عراق کے اس سابق فوجی عہدہ دار نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں نیٹو طرز کا کوئی بھی نیا فوجی اتحاد عرب خطے کے خلاف صیہونی حکومت کا ایک فریب اور چال ہے کیونکہ اگر ایسا اتحاد بنتا ہے تو حماس اور حزب اللہ کو نقصان ہوگا۔