سچ خبریں:امریکی چینل نے اپنی ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ ایران کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی حکمت عملی نہ معاہدہ نہ بحران پر مبنی ہے ۔
بلومبرگ چینل کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ شام میں حالیہ ڈرون حملوں کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی ایران کے حوالے سے حکمت عملی خوردبین میں آ گئی ہے، بلومبرگ نے مشرقی شام میں مزاحمتی گروپوں کے ٹھکانوں پر امریکی جنگی طیاروں کے کل رات کے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ کا رویہ ایران کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے وسیع تر نقطہ نظر سے مطابقت رکھتا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق ایران کے حوالے سے بائیڈن کی حکمت عملی بحران سے بچنے لیکن اس کے ساتھ ہی تہران کو مذاکرات کی طرف دھکیلنے کے مقصد سے مسلسل اقتصادی دباؤ برقرار رکھنا ہے،بائیڈن نے اس حکمت عملی کا اظہار کینیڈا کے وزیر اعظم سے اپنی ملاقات میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہتا ، میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ہم تنازعہ نہیں چاہتے لیکن اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ہم طاقت کا سہارا لے سکتے ہیں، اس کے باوجود ایران کے مسائل کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نہ معاہدہ نہ بحران کی اس حکمت عملی کو جاری نہیں رکھا جا سکتا اور ایران کا مسئلہ امریکہ کو درپیش سب سے پیچیدہ چیلنجوں میں سے ایک بن گیا ہے۔
اس تجزیے کے مطابق یہ چیلنج اتنا پیچیدہ اور مشکل ہو گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں بائیڈن انتظامیہ کی عدم استحکام اور جمود کا شکار ہو گئی ہے، بلومبرگ کا کہنا ہے کہ جوہری مذاکرات کے معطل ہونے کے بعد سے بائیڈن انتظامیہ کے لیےے ایران کا چیلنج مزید پیچیدہ ہو گیا ہے،ایک تجزیہ کار نے اس چینل کو بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ کے پاس نہ معاہدہ نہ بحران کی موجودہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے چند مراعات ہیں کیونکہ موجودہ جمود کا کوئی بھی متبادل آپشن بائیڈن انتظامیہ کے لیے بھاری قیمت ادا کرنےے کا باعث بنے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے پاس ایران کے لیے منظم منصوبہ ہے کہ ایران پر دباؤ برقرار رکھا جائے اور ملک کو مزید جوہری پیش رفت سے بھی روکا جائے لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ اس کے لیے سفارت کاری کا دروازہ بھی کھلا رکھا جائے۔