نیویارک یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی دھمکیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر حملہ کرنا اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگا۔
نیویارک یونیورسٹی کے سنٹر فار ورلڈ افیئرز میں بین الاقوامی تعلقات کے ریٹائرڈ پروفیسر ایلون بین میئر جنہوں نے 20 سال سے زائد عرصے سے بین الاقوامی مذاکرات اور مشرق وسطیٰ کے علوم پڑھائے ہیں، نے تل ابیب کے ایران پر حملے کے حوالے سے لکھا ہےکہ ایران کے ساتھ نئے معاہدے کی کامیابی یا ناکامی سے قطع نظر، اسرائیل کو ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہیں کرنا چاہیے اوراس سلسلہ میں حکمت عملی تیار کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
انھوں نے ایران کے خلاف صیہونی رہنماؤں کی زبانی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی بار بار دھمکیاں، چاہے ویانا مذاکرات کا نتیجہ کچھ بھی ہو، ایک مکمل تباہی کا نسخہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ نفتالی بینیٹ کا یہ استدلال کہ اسرائیل کسی بھی معاہدے کی پاسداری نہیں کرے گا غلط ہے کیونکہ اسرائیل تنہا اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اس کی قومی سلامتی کے لیے کیا بہتر ہےجبکہ ممکنہ اسرائیلی حملے کی پیچیدگی اور اس کےدور رس نتائج کے پیش نظر، ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی کا واحد مناسب طریقہ یہ ہے کہ کسی بھی تنازع کو ختم کرتے ہوئے ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی اور مشترکہ حکمت عملی تیار کی جائے۔