سچ خبریں:ایک امریکی میگزین نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ روس کو تنہا کرنے کی مغرب کی کوششوں کے باوجود ماسکو نے اپنی سفارتی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
امریکی میگزین نیشنل انٹرسٹ نے مارک ایپیسکوپوس کے لکھے ہوئے ایک مضمون میں کہا ہے کہ اگرچہ روس مغرب اور مغرب کے بعض اداروں سے الگ تھلگ ہوتا جا رہا ہے لیکن اس ملک کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے روس کے دورے ایک مختلف رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد کیف اور ماسکو کے درمیان پہلے تاریخی معاہدے میں بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی برآمد کو ہری جھنڈی دکھائی، اپنے مضمون میں اس امریکی نیشنل سکیورٹی رپورٹر نے اس معاہدے تک پہنچنے کے لیے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ اس منصوبے کی تمام تفصیلات فوری طور پر شائع نہیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ روسی حکام اس سے قبل اس بات پر اصرار کرتے رہے ہیں کہ یوکرینی بحری جہاز جو اناج بیرون ملک لے جا رہے ہیں، جب وہ واپس آئیں تو روسی بحریہ کے ذریعے ان کا معائنہ کیا جانا چاہیے، ان بحری جہازوں کے یوکرین کو ہتھیار سمگل کرنے کے لیے استعمال کیے جانے کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اناج کے معاہدے کی حتمی شکل میں کہا گیا ہے کہ ترک فوج یوکرین کے جہازوں کا معائنہ کر سکتی ہے۔