سچ خبریں:امریکہ کے سابق وزیر خارجہ اور اس ملک کے تجربہ کار سیاست دان نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے میں ثالثی کر کے چین نے عالمی نظام کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنے کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔
تجربہ کار امریکی سیاست دان اور اس ملک کے سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے ایک انٹرویو میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے لیے چین کی ثالثی کو مشرق وسطی کے خطے کی تزویراتی صورتحال میں بنیادی تبدیلی سے تعبیر کیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مشہور کالم نگار ڈیوڈ اگنٹیئس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کسنجر نے چین کی ثالثی ڈپلومیسی کے بارے میں کہا کہ میں اسے مشرق وسطیٰ کے خطے کی تزویراتی صورتحال میں ایک بنیادی تبدیلی کے طور پر دیکھتا ہوں، سعودی اب امریکہ کو چین کے خلاف کھڑا کر کے اپنی سلامتی کو متوازن کر رہے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ خلیج فارس کے خطے میں کشیدگی کو کم کرنا قلیل مدت میں سب کے لیے اچھا ہے،اگر چینی صدر شی جن پنگ ایران کو روکنے اور سعودی عرب کو یقین دلانے کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ وہ کامیاب ہوں گے پھر بھی کسنجر کا کہنا ہے کہ طویل مدت میں چین کا امن قائم کرنے والی طاقت کے طور پر ابھرنا بین الاقوامی سفارت کاری میں اتھارٹی کے منظر نامے کو بدل دے گا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکہ اب خطے میں غیر متنازعہ طاقت نہیں رہا، اب وہ اتنا طاقتور نہیں رہا کہ وہ ممالک کے درمیان ثالثی کر سکے، کسنجر کا کہنا ہے کہ چین نے حالیہ برسوں میں اعلان کیا ہے کہ جدید عالمی نظام کی ایجاد میں اپنا حصہ ڈالنا ضروری ہے،یہی وجہ ہے کہ بیجنگ نے اب اس سمت میں ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔
Ignatusکے مطابق عالمی تعلقات میں چین کا بڑھتا ہوا کردار اسرائیل کے فیصلوں کو بھی مشکل بنا رہا ہے،اسرائیلی حکام ایران کے خلاف پیشگی فوجی حملوں کو تہران کے جوہری پروگرام کے خلاف آخری حربہ سمجھتے ہیں، تاہم جیسا کہ کسنجر کا کہنا ہے کہ ایران پر دباؤ ڈالنے میں اب چین کے مفادات کو مدنظر رکھنا ہو گا۔