سچ خبریں:واشنگٹن میں ایران مخالف صہیونی لابی سمجھے جانے والے تھنک ٹینک فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے تہران اور ریاض کے درمیان ہونے والے معاہدے پر ردعمل کا اظہار کیا۔
تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے معاہدے کی خبر سے ایران مخالف صہیونی تھنک ٹینک اور لابی فاؤنڈیشن فار دی ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارک ڈوبووٹز سخت پریشان ہو کر اس خبر کے شائع ہونے کے فوراً بعد ٹوئٹر پر لکھا کہ میری رائے یہ ہے کہ چینی ثالثی کے نتیجے میں ایران سعودی تعلقات کو دوبارہ شروع کرنا امریکی مفادات کے لیے شدید نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی ایک حامی کے طور پر واشنگٹن پر بھروسہ نہیں کرتے، اور ایران نے امریکہ کے اتحادیوں کو ختم کرنے اور اپنی بین الاقوامی تنہائی کو ختم کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھایا ہے نیز چین بھی مشرق وسطی طاقت کی سیاست کا ہیرو بن گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے فروری میں بیجنگ کے دورے کے بعد ایڈمرل علی شمخانی نے پیر 15 مارچ کو بیجنگ میں اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا جس کا مقصد صدر کے دورے کے معاہدوں پر عمل کرنا ہے تاکہ بالآخر تہران اور ریاض کے درمیان مسائل کو حل کیا جا سکے۔
ان مذاکرات کے اختتام پر بیجنگ میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے علی شمخانی ،ایرانی نیشنل سکیورٹی کونسل کے سکریٹری اور سعودی عرب کے وزراء کونسل کے رکن مساعد بن محمد العیبان نیز جمہوریہ چین کی ریاستی کونسل کے رکن، قومی سلامتی کے مشیر اور وانگ یی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن نے ایک سہ فریقی بیان پر دستخط کئے۔
مذاکرات کے نتیجے میں اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب نے دو ماہ کے اندر سفارتی تعلقات بحال کرنے اور دوطرفہ سفارتخانے اور قونصلخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا۔