سچ خبریں:ایک لبنانی میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ چین خلیج فارس میں بحری سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مشترکہ بحری فوج کی تشکیل کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
عرب ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ممالک نے محسوس کیا ہے کہ امریکہ نے حال ہی میں بتدریج اور جان بوجھ کر خلیج فارس کی بحری سلامتی کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داریوں سے دستبرداری کا عمل شروع کیا ہے اور اس ملک کا کردار ایک مبصر کی حیثیت اختیار کر گیا ہے
ان ممالک کی نظر میں خلیج فارس محفوظ نہیں ہے اور جہاز رانی اور سامان کی نقل و حمل کا عمل بالخصوص تیل خطرے میں ہے۔
لبنان کی الجدید ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ خلیج فارس کے ممالک کے مبصرین کا خیال ہے کہ واشنگٹن کے رویے سے خطے کی بحری سلامتی میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے،اس لیے اور آئل ٹینکرز کو روزانہ لاحق خطرات کے پیش نظر انھوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ یہ مذاکرات کریں۔
یاد رہے کہ ایسا اس وقت ہو رہا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات نے کل اعلان کیا تھا کہ اسے مشرق وسطیٰ کے سمندری اتحاد سے دستبردار ہوئے دو ماہ ہوچکے ہیں، جو گزشتہ سال خطے میں بعض ممالک کی موجودگی اور امریکہ کی قیادت میں تشکیل دیا گیا تھا، جس کا مقصد سمندری خطرات کا مقابلہ کرنا تھا۔
امریکی میڈیا بشمول وال سٹریٹ جرنل نے مذکورہ اتحاد سے متحدہ عرب امارات کے انخلاء کو اسلامی جمہوریہ کے نقطہ نظر سے خلاف ورزی کرنے والے بحری جہازوں کو قبضے میں لینے میں ایران کے اقدامات کے خلاف امریکہ کی بے عملی کو قرار دینے کی کوشش کی
لیکن متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اس پر رد عمل ظاہر کیا،امریکہ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے مذاکرات کے بارے میں غلط تاثرات کے حوالے سے ایک بیان میں انہوں نے وال سٹریٹ جرنل کی خبر کا براہ راست حوالہ دیئے بغیر اسے انتباہ دیا۔