سچ خبریں: امریکی میڈیا نے باخبر ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اور ایران آئندہ منگل سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کی کوشش کر رہے ہیں۔
باخبر ذرائع نے امریکی اخبار بلومبرگ کے ساتھ بات چیت میں دعویٰ کیا کہ امریکہ اور ایران آئندہ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آغاز سے قبل قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد کے خواہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بائیڈن ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کو امید ہے کہ ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے وسیع تر سفارت کاری کی راہ ہموار ہوگی جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ کا خیال ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنا سیاسی طور پر ممکن نہیں ہوگا، جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں واپس لے لیا تھا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ میں ایران کی نمائندگی نے 5 ایرانی قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کی تھی جنہیں امریکی پابندیوں سے بچنے کے غیر قانونی الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق اعلان کیا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں ان 5 ایرانی قیدیوں کو جلد رہا کر دیا جائے گا، ان میں سے کچھ امریکہ میں رہیں گے اور کچھ ایران واپس جائیں گے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے کے اعلان کے مطابق یہ پانچ افراد یہ ہیں: مہرداد معین انصاری، کامبیز عطر کاشانی، رضا سرہنگ پور کفرانی، امین حسن زادہ، کاوہ لطف اللہ افراسیابی۔
یاد رہے کہ ان پانچوں افراد کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں 5 ایرانی نژاد امریکی دوہری شہریت والے قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں رہا کیا جانا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا سب سے بڑا تاوان
رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے تہران میں این بی سی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے گا۔