سچ خبریں: غزہ کے ایک باشندے نے اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ شدید بمباری کے باوجود ہم بھوک سے چھٹکارا پانے کے لیے گھروں سے نکلتے ہیں اور اپنے بھوکے بچوں کے لیے ایک لقمہ کھانا تلاش کرتے ہیں، اس نے دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے صرف ایک جملہ کہا: غزہ کے لوگوں کی حالت بالکل ٹھیک نہیں ہے۔
ان دنوں غزہ کے عوام کی حالت بالکل ٹھیک نہیں ہے، غزہ کے عوام کی زندگی کے بدترین دن اور لمحات گزر رہے ہیں، بھوک سے غزہ کے بچوں کے رونے کی آوازیں اور ان کے رونے پر ماؤں کے گریہ و زاری کی شدت سنی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں بھوک مرنے والوں کی چونکا دینے والے اعدادوشمار
اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں شرمندہ اور پریشان باپ کے آنسو دیکھے جا سکتے ہیں لیکن تھوڑا آگے چل کر آپ کو عرب دنیا کے غیر جانبدار اور بے حس حکمران نظر آتے ہیں جو ان دکھوں اور تکالیف سے بے نیاز ہیں اور اپنی خوشیوں میں مصروف ہیں نیز ان میں سے ہر ایک سامراجی مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہا ہے۔
غزہ کے ایک باشندے نے، جو ان دنوں شدید بھوک اور حالات زندگی کی وجہ سے اپنے اور اپنے خاندان خصوصاً اپنے بچوں کی کمی محسوس کر رہے ہیں نے بتایا کہ ہم گزشتہ سات دنوں سے صہیونیوں کے گھیرے میں تھے اور ہم اپنی رہائش گاہ سے ہل نہ سکے، ان سات دنوں کی بھوک نے ہم پر بہت دباؤ ڈالا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف بھوک اور پیاس ہی نہیں ہے جس سے ان دنوں سے ہم دوچار ہیں بلکہ ہمارے گھر یا یوں کہیے کہ وہ جگہیں جہاں ہم نے پناہ لی ہے، صہیونیوں کے ہاتھوں تباہ ہو رہے ہیں اور لمحہ بہ لمحہ بمباری کی زد میں ہیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں
غزہ کے اس فلسطینی باشندے کا کہنا ہے کہ ان دنوں ہم صہیونیوں کی شدید بمباری کے باوجود کھانا تلاش کرنے کے لیے اپنے گھر سے نکلتے ہیں تاکہ شاید ہمیں کچھ مل جائے اور بھوک سے خود کو بچا سکیں۔
آخر میں انہوں نے تمام دنیا کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اہل غزہ کی حالت بالکل بھی اچھی نہیں ہے!