سچ خبریں: کرد سکیورٹی کے ماہر اور تجزیہ کار ہوکر الجاف کا کہنا ہے کہ کردستان کے علاقے میں ترک فوجی اڈوں کی تعداد 50 تک پہنچ گئی ہے۔
المعلمہ ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی کے عراقی کردستان کے مختلف علاقوں میں 50 فوجی اڈے اور ہیڈکوارٹر ہیں جن میں 21 اہم فوجی اڈے بھی شامل ہیں۔
الجاف نے مزید کہا کہ ترکی کے پاس دوہوک، اربیل اور کردستان کے سرحدی علاقے میں 50 چوکیاں اور گشت ہیں، اور خطے کے مختلف شہروں میں درجنوں انٹیلی جنس ایجنسیاں ہیں، جو سماجی تنظیموں، سول سوسائٹی یا تجارتی کمپنیوں کی سرپرستی میں کام کر رہی ہیں۔
عراقی تجزیہ نگار کے مطابق ترکی کا سب سے بڑا فوجی اڈہ صوبہ دہوک کے علاقے کانی ماسی میں واقع ہے، اس کے بعد صوبہ اربیل میں سدکان کے علاقے میں اڈے ہیں۔
عراقی کردستان کی پیٹریاٹک یونین نے اس سے قبل صدام کے دور حکومت میں ترکی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے تحت ترک فوج کو عراقی سرزمین کے اندر دس کلومیٹر کی گہرائی تک داخل ہونے اور پیش قدمی کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ترک فوج کے شمالی عراق میں داخل ہونے کی تاریخ 1982 اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے پر مشتمل ہے۔ اس معاہدے کے بعد ہی ترک فوج 1992، 1995، 1996 اور 1997 میں متعدد بار عراق میں داخل ہوئی اور 1996 اور 1997 میں اس نے عراقی کردستان کے علاقے میں اپنی فوجیں تعینات کیں اور بارزانی کی جماعت کی رضامندی سے اس کے کچھ حصوں میں کئی اڈے بنائے۔