سچ خبریں: اطالوی وزیر اعظم نے روم میں ایک اجلاس میں کہا کہ وہ غیر قانونی امیگریشن کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک عظیم اتحاد بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
اٹلی کی وزیر اعظم نے اتوار کی شام ایک بین الاقوامی اجلاس میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف جنگ کے لیے ایک اتحاد بنانے کی کوشش کا اعلان کیا۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کے مطابق اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے روم میں ایک بین الاقوامی اجلاس میں کہا کہ ان کی حکومت غیر قانونی امیگریشن کے خلاف اتحاد بنانے کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلنگ میں 10 گنا اضافہ؛برگزیٹ کا نتیجہ
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی نقل مکانی بحیرہ روم کے تمام ممالک کو نقصان پہنچاتی ہے،میلونی نے کہا کہ اٹلی قانونی ذرائع سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جذب کرنے کے لیے تیار ہے کیونکہ یورپ اور اٹلی کو امیگریشن کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ بحر اوقیانوس نے نقل مکانی کا راستہ، جسے عام طور پر جنوبی افریقہ میں واقع ممالک کے تارکین وطن استعمال کرتے ہیں، دنیا کے مہلک ترین راستوں میں سے ایک ہے۔
اقوام متحدہ سے منسلک انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق 2022 میں کم از کم 559 افراد کینری جزائر پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے۔
میلونی کے مطابق غیر مجاز ذرائع سے خطرناک بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی امیگریشن ہر کسی کو نقصان پہنچاتی ہے،اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوتا، سوائے جرائم پیشہ گروہوں کے ،تاہم اٹلی میں اس سال مہاجرین کی آمد میں اضافہ ہوا ہے اور اب تک اس ملک میں 83 ہزار سے زائد افراد آ چکے ہیں جبکہ 2022 میں یہ تعداد 34000 تھی۔
واضح رہے کہ یورپی یونین اور تیونس جو افریقی براعظم میں غیر قانونی تارکین وطن کی روانگی کا اہم مقام ہے، نے حال ہی میں انسانی اسمگلروں کو دبانے اور سرحدوں کو مضبوط بنانے کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت یورپ نے تیونس کو 1.1 بلین ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
درایں اثنا دنیا کے کیتھولکوں کے رہنما پوپ فرانسس نے بھی اتوار کے روز یورپی اور افریقی حکومتوں سے شمالی افریقہ کے صحرائی علاقوں میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: یورپ میں انسانی اسمگلنگ کا مرکز
قابل ذکر ہے کہ موسم گرما کے اوائل میں تارکین وطن کے لیے بحیرہ روم کو عبور کرنے کا بہترین وقت ہوتا ہے اس لیے کہ مغربی افریقہ کے ساحل سے دور جزائر اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے اہم منزل بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے اعلان کیا ہے کہ 2014 سے اب تک اس راستے پر 21 ہزار سے زائد پناہ گزین ہلاک اور لاپتہ ہو چکے ہیں۔