سچ خبریں: انگلش شہر لیسٹر جہاں کی آبادی کا ایک حصہ ہندو اور مسلم اقلیتوں پر مشتمل ہے حالیہ دنوں میں نسلی کشیدگی میں شدت دیکھی گئی ہے اور ہندو انتہا پسند گروپوں نے مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ کارروائیاں کی ہیں۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماسک اور ٹوپیاں پہنے سینکڑوں ہندو مردوں نے جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے شہر میں مارچ کیا۔ حالیہ مہینوں میں یہ نعرہ بھارت میں ہندو انتہا پسندی کی اہم علامت بن گیا ہے۔
گارڈین اخبار نے لیسٹر کے مشرق میں واقع بیلگریو روڈ کے ایک رہائشی کے حوالے سے بتایا ہے کہ شرکاء نے بوتلیں اور دیگر اشیاء پھینکیں ذرائع نے بتایا کہ ہندوؤں نے علاقے کے رہائشیوں کے ساتھ بھی جھڑپیں کیں اور لوگوں کو بے دردی سے مارا پیٹا۔
ہندو انتہا پسندوں کی لوٹ مار اور وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف پولیس کی بے عملی کو دیکھ کر اس علاقے کے مسلمانوں نے مظاہرے بھی کئے۔
لیسٹر کمیونٹی کے ساتھ 30 سال سے کام کرنے والی یاسمین سورتی نے پیر کو گارجین کو بتایا کہ ہندو مظاہرے سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پولیس نے اسے ہونے کی اجازت کیوں دی، کیوں کہ ایسا کرنے سے مسلمانوں میں عدم تحفظ پیدا ہوا ہے۔ دوسری جانب گارڈین اخبار نے ایک تصویر شائع کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس نے ہندوؤں کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے جواب میں مسلم گروپوں کو اکٹھا کرنے سے انکار کردیا۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان جھڑپوں کی وجہ سے کم از کم 18 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 8 اس علاقے سے باہر کے لوگ تھے۔ اس سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ ہندو مظاہروں کو غیر ملکی گروپوں نے منظم کیا ہو گا۔