سچ خبریں:دی گارڈین نے ایک این جی او کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ برٹش ہوم آفس کی نئی امیگریشن پالیسی کے بعد انتخابات کے بعد سے انسانی اسمگلنگ میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے اور یورپی یونین کے کارکنوں کا استحصال بڑھ گیا ہے۔
گارڈین اخبار کی ویب سائٹ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ کے مطابق برگزیٹ برطانیہ میں یورپی یونین کے کارکنوں کے مزید استحصال اور غیر قانونی تارکین وطن کے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔
برطانیہ میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق اس رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کے ہوم آفس کے نئے امیگریشن پلان سے انسانی اسمگلنگ کے خطرات بڑھ جائیں گے،واضح رہے کہ برٹش ہوم آفس کے منصوبے کے مطابق غیر انگریزی بولنے والے تارکین وطن اور غیر ہنر مند غیر ملکی کارکنوں کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا،رپورٹ میں شام میں برطانوی خاندانوں کے داعش سے منسلک ہونے اور سوشل میڈیا کے ذریعے اسمگلنگ کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کے واقعات میں دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کے درمیان روابط کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ انسانی سمگلنگ کے ممکنہ متاثرین کی تعداد کے بارے میں یو کے نیشنل ریفرل میکانزم (این آر ایم) (جدید غلامی کے ممکنہ متاثرین کی شناخت اور حوالہ دینے کا ایک فریم ورک) میں کیا گیا ہےکہ یہ تعداد دس گنا بڑھ کر2012 میں 1182 سے 2020 میں 10613 ہوچکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل ریفرل میکانزم کا کہنا ہے کہ مبصرین کی ایک اور تشویش بچوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہے جو 2016 میں 1279 سے بڑھ کر 2020 میں 4946 ہو گئی ہے۔
دریں اثنا انسانی سمگلنگ کے متاثرین کو راغب کرنے کے لیے سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارم کے بڑھتے ہوئے استعمال کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے،رپورٹ میں برطانوی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی سمگلنگ کے متاثرین کی شناخت کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ متاثرین بالخصوص بچے شناخت کے عمل کے دوران قانونی مدد حاصل کریں، اس نے برطانیہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ متاثرین کے لیے معاوضے تک موثر رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔