سچ خبریں:ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مراکش کی حکومت سے کہا ہے کہ حسن الربیعی کو جنہیں ترکی جاتے ہوئے مراکش کے ہوائی اڈے پر گرفتار کیا گیا تھا آل سعود حکومت کے حوالے نہ کیا جائے۔
انسانی حقوق کی ان تنظیموں نے خبردار کیا کہ اگر حسن الربیع کو من مانی طور پر گرفتار کر کے سعودی عرب واپس لایا گیا تو انہیں تشدد اور بھاری سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا کہ مغرب کے حکام نے حسن الربیعی کو 14 جنوری کو ملک کے ہوائی اڈے سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ ترکی جانے کا ارادہ کر رہے تھے۔ سعودی حکام الربیع پردہشت گردوں کے ساتھ تعاون کے الزام میں مقدمہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مغرب کے وزیر اعظم عزیز اخنوش سے بھی کہا کہ وہ الربیع کو سعودی عرب کی حکومت کے حوالے نہ کریں کیونکہ اگر انہیں آل سعود کے حوالے کیا گیا تو انہیں تشدد اور دیگر غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انسانی حقوق کی متذکرہ تنظیم نے الربیع کی سعودی عرب کے حوالے کرنے کو لازمی قرار دیا اورکہا کہ یہ عمل بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر ممنوع ہے اور رباط سے کہا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور انسداد تشدد کے معاہدوں کی پابندی کرے۔
ہیومن رائٹس واچ آرگنائزیشن میں سعودی عرب کے محقق جوئے شیا نے کہا کہ ال سعود کے عدالتی نظام میں تشدد میں اضافے اور عدالتی عمل کی خلاف ورزی کے پیش نظر مراکش کو حسن الربیعی کو زبردستی سعودی عرب واپس نہیں کرنا چاہیے۔