سچ خبریں:اکانومسٹ میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیل کو مستقبل میں سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں سب سے اہم اندرونی تنازعات ہیں۔
برطانوی میگزین اکانومسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کو درپیش خطرات کے بارے میں لکھا ہے کہ اسرائیل کو آنے والی دہائیوں میں مختلف مواقع اور خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا نیز حالیہ ہفتوں میں اس ریاست میں جو بدامنی پھیلی ہے وہ خطرات کی علامت ہے۔
اس میگزین نے تاکید کی کہ عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے ایک آئینی بحران ہے، جسے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی دائیں بازو کی کابینہ نے پیدا کیا ہے، اکانومسٹ میگزین نے مزید زور دیا کہ امریکہ کی قیادت میں پرانے بین الاقوامی نظام کی بنیادیں ٹوٹ رہی ہیں، خاص طور پر سعودی عرب، ایران اور چین کے درمیان نئے معاہدوں کے بعد۔
میگزین کی رپورٹ کے مطابق 20ویں صدی میں اسرائیل پر حملے اور اس کی بقا کو خطرہ تھا لیکن 21ویں صدی میں خطرہ یہ ہے کہ اندرونی تنازعات اسرائیل کو تباہ کر رہے ہیں، رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ اسرائیل کی صلاحیت کو ایک بار پھر نئی سمتوں کے ساتھ آزمایا جائے گا۔ سب سے پہلے، یہ ٹیسٹ ڈیموگرافکس کے ذریعے ہو گا، یعنی آبادکاروں کی تعداد جو اس وقت10 ملین ہے، 2065 تک بڑھ کر 20 ملین ہو سکتی ہے، لیکن آبادی میں اس اضافے سے بھی اسرائیلیوں کے درمیان اختلافات بڑھنے کا خدشہ ہے۔
مذکورہ برطانوی میگزین نے مزید لکھا کہ ایک اور صورتحال کثیر قطبی دنیا کا ظہور ہے کیونکہ ریاستہائے متحدہ امریکہ پہلا ملک تھا جس نے 1948 میں اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کیا اور اس کا مضبوط اتحادی رہا ہے،دی اکانومسٹ نے زور دیا کہ اسرائیل کے موجودہ غیر لبرل سیاسی عمل میں، امریکہ میں اسرائیل کے لیے عوامی حمایت کمزور ہو جائے گی اور مزید دھڑے بندی ہو جائے گی کیونکہ چار میں سے ایک امریکی یہودی کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے۔