سچ خبریں: نیویارک میں ایک وفاقی جج نے کوسووار سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری میرساد قندیچ کو داعش کا رکن ہونے اور اس دہشت گرد گروہ کے لیے بھرتی کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی۔
ایک 41 سالہ امریکی کو شام میں داعش کے لیے لڑنے، اس دہشت گرد گروہ کے لیے بھرتی کرنے اور دہشت گردوں کے لیے آن لائن تشہیر جیسے جرائم کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
بروکلین کے فیڈرل ڈسٹرکٹ جج نکولس جے گاروفیس نے نیویارک کے سابق رہائشی میرساد کنڈیچ نامی ایک امریکی کودہشت گردی کے الزامات میں مجرم قرار دیا۔
مزید پڑھیں: داعشی خاندانوں کی سرپرستی کون کر رہا ہے؟
نیویارک ٹائمز اخبار کے مطابق، قندیچ کو داعش دہشت گرد گروہ کے رکن کے طور پر کردار ادا کرنے، شام اور عراق میں اس دہشت گرد گروہ کے لیے افراد کی بھرتی اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔
نیویارک میں رہنے والے اس امریکی پر، جو اصل میں کوسوو سے ہے، پر 2022 (گزشتہ سال) میں داعش کی مدد کرنے اور اس تنظیم کی مادی طور پر حمایت کرنے کے پانچ الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن اس کی سزا جمعہ (کل) کو جاری کی گئی۔
کہا جاتا ہے کہ اس نے آسٹریلوی شہریوں اور بعض مغربی ممالک سمیت غیر ملکی افواج کو داعش کے لیے بھرتی کرنے میں کردار ادا کیا اور 2013 سے 2017 کے درمیان جعلی شناختی دستاویزات کے ساتھ امریکہ سے ترکی سمیت دیگر ممالک کا سفر بھی کیا جہاں سے شام گیا۔
امریکی عدالتی حکام کے مطابق اس شخص نے میڈیا میں داعش کی تشہیر میں بھی فعال کردار ادا کیا۔ وہ مغربی شہریوں اور افراد کو انتہا پسندوں میں تبدیل کرنے اور شام میں داعش میں شمولیت کے لیے ترکی جانے کی ترغیب دینے میں سرگرم تھا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے پڑوسیوں کو ڈرانے کے لئے سی آئی اے کا داعشی ہتکنڈہ
2013 میں میرساد قندیچ سب سے پہلے امریکہ سے پانامہ گیا اور وہاں سے برازیل، پرتگال، جرمنی، کوسوو اور ترکی گیا اور آخر کار ترکی کے راستے شام پہنچا، جہاں اس نے حلب کے نواح میں داعش میں شمولیت اختیار کی اور دیگر دہشت گردوں کے ساتھ مل کر لڑا۔