سچ خبریں:روس کے صدر نے افغانستان میں القاعدہ اور داعش سمیت بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ یوکرین سمیت دنیا میں دیگر تنازعات کے وجود نے افغانستان کے حالات کی اہمیت کو کم نہیں کیا ہے۔
نووستی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے افغانستان کے پڑوسی ممالک کے سکورٹی حکام کے پانچویں اجلاس میں شریک ممالک کی سلامتی کونسل کے سکریٹریوں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے فرار کے بعد بھی اس ملک میں حالات پہلے سے بہتر نہیں ہیں اور وہاں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں ایک بار پھر بڑھ گئی ہیں۔
پیوٹن نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجی دستوں کے فرار کے بعد، بدقسمتی سے، اس ملک میں حالات پہلے سے بہتر نہیں رہے، بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں بشمول القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس (جن پر روس میں دہشت گرد تنظیموں کی حیثیت سے پابندی عائد ہے) مزید فعال ہو رہی ہیں اور اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہیں،ساتھ ہی انہوں نے یاد دلایا کہ یوکرین سمیت دنیا کے دیگر خطوں میں تنازعات کا وجود افغانستان کے حالات کی اہمیت کو کم نہیں کرتا۔
روس کے صدر نے زور دے کر کہا کہ ہمارے لیے افغانستان کا مسئلہ ہمیشہ اہم رہا ہے اور آج اس کی اہمیت دوگنی ہو گئی ہے کیونکہ ہم اپنی جنوبی سرحدوں کے قریب مزید تناؤ نہیں چاہتے ہیں،ولادیمیر پیوٹن نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ روس کو خطے کے بعض ممالک کی جانب سے افغانستان کی غیر مستحکم صورتحال کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اس ملک میں انفراسٹرکچر کی توسیع اور تعمیر کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں پر تشویش ہے،پیوٹن نے کہا کہ یہ ایسی صورت حال میں ہے جب یہ ممالک کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں جو بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف حقیقی جنگ کے لیے ضروری ہے۔
روس کے صدر نے یہ بھی بتایا کہ ماسکو حکام نے افغانستان کی قیادت سے رابطہ کیا ہے اور ہمارے اس ملک میں اقتصادی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے منصوبے ہیں۔