سچ خبریں: 20 سال کی جنگ اور قبضے کے بعد گزشتہ سال افغانستان سے نکلنے والا امریکہ اب افغانستان کو واشنگٹن کے اہم اتحادیوں سے نکالنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
جمعرات کی صبح سی این این جیسے امریکی میڈیا نے افغانستان کے مسئلے پر ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹک اسپیکر نینسی پیلوسی کو صدر جو بائیڈن کے خط کی خبر دی۔
اس رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹ جو بائیڈن نے اپنی پارٹی کے ساتھی کو لکھے گئے خط میں امریکی حکومت کے افغانستان کو اہم غیر نیٹو اتحادیوں کی فہرست سے نکالنے کے ارادے کا اعلان کیا۔
امریکی صدر کے خط میں کہا گیا ہے کہ 1961 کے فارن اسسٹنس ایکٹ کے سیکشن 517 کے مطابق… میں افغانستان کے ایک بڑے غیر نیٹو اتحادی کے طور پر نامزدگی کو منسوخ کرنے کے لیے اپنا نوٹس جمع کرا رہا ہوں۔
2001 میں افغانستان کے خلاف قبضہ کی جنگ شروع کرنے والے امریکہ نے 2012 میں افغانستان کو ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کے طور پر تسلیم کیا۔
جن ممالک کے نام امریکہ کے بڑے نیٹو اتحادیوں کی فہرست میں شامل ہیں وہ اس ملک سے ہتھیار اور ٹیکنالوجی خرید سکتے ہیں جن کو شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کے غیر رکن ممالک کو فروخت کرنے کی ممانعت ہے۔
امریکہ کی جانب سے افغانستان کو اس فہرست سے نکالنے کے فیصلے کے بارے میں بائیڈن کا خط ایک ایسی صورت حال میں جاری کیا گیا جب ان کی حکومت نے طالبان کے افغان دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے چند دن بعد اگست 2021 میں 20 سال کے قبضے کے بعد تمام امریکی فوجیوں کو ملک سے واپس بلا لیا۔
امریکی اور مغربی میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن اور نیٹو کے دیگر رکن ممالک نے افغانستان سے انخلاء کے بعد سے افغانستان کو دی جانے والی تمام فوجی امداد معطل کر دی ہے۔
امریکہ نے افغانستان کو اپنے اہم اتحادیوں کی فہرست سے نکال دیا ہے جب کہ طالبان حکام حالیہ مہینوں میں متعدد بار امریکہ کے مؤقف کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور امریکہ سے افغانستان کے مسدود اثاثے جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔