سچ خبریں: ایسی صورت حال میں جب اسرائیل جھوٹے اور بے بنیاد بہانوں کا سہارا لیتے ہوئے جنگ کے خاتمے کو حماس کے زیر حراست صیہونی فوجی قیدیوں کی رہائی پر منحصر سمجھتا ہے، پینٹاگون کی جانب سے تل ابیب کو بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی ترسیل نے امریکہ کی جنگ طلبی کے مقاصد کو ایک بار پھر ظاہر کر دیا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایسے حالات میں کہ جب امریکی سیاستدان غزہ میں اسرائیلی حکومت کے جرائم کے خلاف انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، صیہونی وزارت جنگ نے مقبوضہ علاقوں میں امریکی ہتھیار لانے والے 200ویں طیارے کی آمد کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ کے ہسپتالوں کو کسی کی مدد سے نشانہ بناتا تھا؟ امریکی اخبار کی زبانی
اس رپورٹ کی بنیاد پر اسرائیل کی وزارت جنگ نے ایک بیان جاری کیا جس میں اسرائیل کو پینٹاگون کی فوجی امداد کی رقم کی تعریف کی گئی اور اعلان کیا گیا کہ 7 اکتوبر کی جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک واشنگٹن کی طرف سے تل ابیب بھیجے گئے فوجی سامان کی مقدار 10000 ٹن تک پہنچ چکی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک 10000 ٹن سے زیادہ فوجی سازوسامان جن میں بکتر بند گاڑیاں، ہتھیار اور گولہ بارود، ذاتی دفاعی اور طبی سازوسامان وغیرہ شامل ہے جو امریکی فضائیہ کے بیڑے کے ذریعے اسرائیل پہنچا ہے۔
اسرائیلی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے خصوصی فضائی اور سمندری لائنوں کے ذریعے اسرائیل کو ہتھیاروں کی کھیپ بھیجنا تل ابیب کی فوجی حکمت عملی اور اس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے مقصد کے ساتھ جنگ کو جاری رکھنے کی ضمانت دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ کے بچوں کو مارنے کے لیے امریکہ نے اسرائیل کو کیا دیا ہے؟
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے کل بدھ تک صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے غزہ کے 16 ہزار 248 افراد شہید ہو چکے ہیں۔