سچ خبریں: برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ میں یمنی مسلح فوج کی امدادی کارروائیوں کے نتیجے میں بحیرہ احمر میں ہونے والی پیشرفت میں امریکی بحری جہازوں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔
اس برطانوی اشاعت کی تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی اور برطانوی کمپنیوں کو اپنے جہازوں کی بیمہ کروانے کے لیے حیران کن اخراجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ لاگت جہاز کی کل قیمت کے 2% تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران باب المندب کے راستے کارگو کا حجم دو تہائی کم ہوا ہے اور بحری جہاز اپنی قومیت تبدیل کر رہے ہیں۔
دی اکانومسٹ نے 2024 میں بحیرہ احمر میں ہونے والے حملوں کی کل لاگت کا تخمینہ 200 بلین ڈالر سے زیادہ لگایا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انصار اللہ نے حیران کن انداز میں پیش قدمی کی ہے اور وہ نئی ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے پردہ اٹھا رہا ہے۔
گزشتہ بدھ کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے باضابطہ اعلان سے قبل یمن نے غزہ کی حمایت کرنے والے محاذ کے طور پر خطے میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کو نشانہ بنایا۔ یمنی فوج کے ترجمان یحیی ساری نے اعلان کیا کہ ایک مشترکہ فوجی کارروائی کے دوران طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ٹرومین اور اس کے بحری یونٹوں کو شمالی بحیرہ احمر میں نشانہ بنایا گیا۔
یحییٰ ساری نے بتایا کہ اس آپریشن کے مقاصد کامیابی سے حاصل کیے گئے اور بحیرہ احمر میں پہنچنے کے بعد یہ چھٹی بار ہے جب جہاز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔