سچ خبریں: باخبر ذرائع نے اعلان کیا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک عالمی تجارتی تنظیم میں امریکی حکومت کے خلاف تجارتی مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بلومبرگ میگزین نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یورپی یونین امریکی حکومت کے خلاف یورپی یونین اسٹیل اور ایلومینیم کے خلاف کسٹم ٹیرف کے اطلاق سے متعلق ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) میں کیس دائر کرنے پر غور کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کا اخلاقی طور پر دیوالیہ
امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی تنازعہ 2018 میں اس وقت شروع ہوا جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی قومی سلامتی سے متعلق خدشات کی وجہ سے اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات عائد کر دیے۔
بلومبرگ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام نے یورپی یونین کو امریکی درآمدات پر محصولات لگا کر جوابی کاروائی کرنے پر اکسایا جس سے غیر متعلقہ صنعتوں میں بھی غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی۔
اس کشیدگی اور تجارتی تنازعہ کی وجہ سے ان دونوں اتحادیوں نے ایک دوسرے کی 10 بلین ڈالر سے زائد مالیت کی اشیا پر کسٹم ٹیرف عائد کیا۔
2021 میں یورپی کمیشن نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ دو سالہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا، جس کے دوران ٹیرف کی جنگ کو ختم کرتے ہوئے گلوبل اسسٹین ایبل اسٹیل اینڈ ایلومینیم ایگریمنٹ (GSA) نامی ایک معاہدہ طے پانا تھا،عارضی معاہدے نے کچھ ٹیرف کو معطل کرنے کی اجازت دی اور کووڈ-19 وبائی امراض کے بعد کاروبار کو بحال کرنے میں مدد کی۔
معاہدے کے تحت واشنگٹن نے اپنی ڈیوٹیز کو جزوی طور پر ہٹا دیا اور ٹیرف ریٹ کوٹہ کا ایک سیٹ متعارف کرایا جس سے اوپر دھاتوں پر ڈیوٹی لگائی جاتی ہے جب کہ یورپی یونین نے اپنی تمام پابندیاں ہٹا دیں۔
مزید پرھیں: یورپی یونین کا یوکرین جنگ کے سلسلہ میں امریکہ کے خلاف اہم بیان
بلومبرگ نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ یورپی یونین کے مطابق ان حالات نے ایک غیر متوازن صورتحال پیدا کر دی ہے جس کی وجہ سے اس یونین کے برآمد کنندگان کو سالانہ 350 ملین ڈالر سے زائد ڈیوٹی ادا کرنا پڑ رہی ہے۔