سچ خبریں:لبنان کے سابق وزیر نے لبنان کی نئی کابینہ کی تشکیل میں جاری بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ امریکہ اور سعودی عرب لبنان کے بحران کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔
سابق لبنانی وزیر طراد حماده نے کہاکہ لبنان فی الحال ایک حقیقی مسئلہ اور ایک حقیقی بحران کا شکار ہے جہاں نئی کابینہ تشکیل دینے میں ناکامی ایک بحران بن چکی ہے،یہ بحران ملک کے لیے معاشی اور سیاسی پریشانی کا سبب بھی بناہے،یادرہے کہ اس ملک میں اکتوبر 2019 کے احتجاج کے بعد ، حسن دیاب کی حکومت کو ملکی مسائل کا حل نہیں مل سکا نیز کہ اس مسئلے کے بعد بیروت کی بندرگاہ میں ہونے والے بڑے دھماکے کے بعد دیاب کی حکومت مستعفی ہوگئی۔
یادرہے کہ بیروت بندرگاہ پر ہونے والا بم دھماکہ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا حملہ تھا جس نےلبنان کے دارالحکومت بیروت کو ہلاکر رکھ دیا، ان واقعات کے بعد نئی کابینہ تشکیل دینے کا معاملہ کھڑا ہوا، تاہم آج تک اس سلسلے میں کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے، حمادہ نے مزید کہاکہ لبنانی سیاسی ڈھانچے میں کوٹہ سسٹم اور موجودہ معاشی صورتحال نے فی الحال سعد الحریری اور مشیل عون کو کابینہ کے قیام سے متعلق کسی معاہدے تک پہنچنے سے روک رکھا ہے۔
انھوں نے کہا کہ لبنان افراتفری اور غربت کے دہانے پر پہنچ چکاہے اور اس بحران کو جلد از جلد حل کرنا ہوگا تاہم بدقسمتی سے لبنان داخلی صورتحال کے لحاظ سے ابھی اچھی حالت میں نہیں ہے، اسی لئے ہم فوری کابینہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں، لبنانی عہدہ دار نے زور دے کر کہاکہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ فرانس کی مداخلت سے لبنانی کابینہ تشکیل دینے کا معاملہ حل ہوجائے گا لیکن فرانسیسی مداخلت بھی کچھ نہیں کر سکی۔
انھوں نے کہا کہ کچھ لبنانی سیاست دانوں نے اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے برادرانہ مشوروں اور مدد کو قبول نہیں کیا، کچھ ملکی جماعتوں نے شام کے ساتھ سرکاری تعلقات کے دوبارہ آغاز کو روک دیا نیز بیروت کو بغداد کے ساتھ تعاون کرنے سے روکا،اسکے علاوہ امریکہ اور سعودی عرب نے لبنان کی داخلی صورتحال کو مزید بھڑکا دیا ہے، انہوں نے لبنان کی معاشی ناکہ بندی کے ساتھ ساتھ کھلی سیاسی مداخلت بھی کی، لبنان میں سعودی عرب اور امریکہ کے اقدامات کے منفی نتائج برآمد ہوئے ہیں۔