سچ خبریں: شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیانگ یانگ کے بارے میں واشنگٹن کی حالیہ رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق شمالی کوریا کے خلاف امریکی جارحیت اور معاندانہ رویے کا ایک ہتھیار ہیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (کے سی این اے) نے اس ملک کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے انسانی حقوق کو جارحیت، دشمنی اور مخالفانہ ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے جواب میں پیانگ یانگ کے پاس فیصلہ کن آپشنز موجود ہیں۔ اور وہ اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط موقف کا انتخاب کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کے بارے میں شمالی کوریا کا موقف
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے شمالی کوریا میں بنیادی انسانی حقوق کے مسائل پر اپنی سالانہ رپورٹ شائع کی اور ان ممالک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔
شمالی کوریا کے ترجمان نے اپریل میں جنوبی کوریا کے سیٹلائٹ لانچ کا حوالہ دیتے ہوئے میزائل تجربات اور دیگر لانچوں کو روکنے کے لیے امریکی حکومت کے دباؤ پر بھی تنقید کی، واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔
یاد رہے کہ جزیرہ نما کوریا میں امریکہ اور جنوبی کوریا کے اشتعال انگیز رویے اور مشترکہ تجربات کی وجہ سے حال ہی میں شمالی کوریا کے میزائل تجربات میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے اعلان کیا تھا کہ ملک کی فوج نے ایک اور کامیاب میزائل تجربہ کیا ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (KCNA) نے اطلاع دی ہے کہ شمالی کوریا کی میزائل انتظامیہ نے جمعہ کو ہواسال-1 RA-3 اسٹریٹجک کروز میزائل کے ساتھ ساتھ ایک Pyongyang-1-2 طیارہ شکن میزائل کے لیے ڈیزائن کیے گئے ایک بڑے وار ہیڈ کا کامیاب تجربہ کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق یہ طیارہ شکن میزائل ایک نئی قسم کا طیارہ شکن میزائل ہے۔
شمالی کوریا کے اس میڈیا نے نشاندہی کی کہ ان ٹیسٹوں کا ارد گرد کے حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان ہتھیاروں کی جانچ میزائل انتظامیہ اور اس سے منسلک دفاعی سائنس کے اداروں کی باقاعدہ اور معمول کی سرگرمیوں کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ اپریل کے شروع میں شمالی کوریا نے اعلان کیا کہ اس نے ایک نئے ٹھوس ایندھن والے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کیا ہے اور سرکاری میڈیا نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی نگرانی میں اس کے لانچ کی تصاویر جاری کیں۔
الجزیرہ کے مطابق شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے بڑھتے ہوئے ذخیرے میں کروز میزائل شامل ہیں جو خطے (امریکہ اور جنوبی کوریا) کے میزائل دفاع پر قابو پانے کے لیے بنائے گئے ہیں، یہ میزائل شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائلوں کے بڑے ہتھیاروں کو مکمل کرتے ہیں، جس میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بھی شامل ہیں جن کا مقصد براعظم امریکہ کو نشانہ بنانا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طیارہ شکن میزائل ٹیکنالوجی ایک ایسا علاقہ ہے جس سے شمالی کوریا روس کے ساتھ فوجی تعاون کو گہرا کرنے سے فائدہ اٹھا سکتا ہےکیونکہ دونوں ممالک اپنے الگ الگ موقف کے باوجود امریکہ کے مقابلے میں صف بندی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا شمالی کوریا اپنا جوہری پروگرام ترک کرے گا؟
امریکہ اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا پر روس کو توپ خانے کے گولے اور دیگر آلات فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے تاکہ یوکرین میں اس ملک کی جنگی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد مل سکے، ایک ایسا الزام جسے پیانگ یانگ اور ماسکو مسترد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا 2009 میں اپنے دوسرے جوہری تجربے کے بعد سے سخت بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے لیکن اس ملک کے جوہری اور ہتھیاروں کے پروگراموں کی ترقی کا عمل بلا روک ٹوک جاری ہے۔