سچ خبریں:انسانی حقوق کی ان دو تنظیموں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ آل نہیان حکومت کی جیل میں قید اماراتی سماجی کارکن "احمد منصور” کی زندگی خطرے میں ہے۔
انسانی حقوق کے نگراں ادارہ ہیومن رائٹس واچ اور بیروت میں قائم خلیج فارس ہیومن رائٹس سینٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے سماجی کارکن احمد منصور نے اپنی حالت کے بارے میں جیل کے اندر سے ایک خط لکھا اور شائع کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان سے بدلہ لیا جارہا ہے۔
ان بیانات میں زور دیا گیا ہے کہ جیل کے اندر سے لکھے گئے احمد منصور کے خط سےمعلوم ہوتا ہےکہ ان کی نظربندی کے دوران ان کے ساتھ سخت سلوک کیا گیا تھا ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے انسانی حقوق کے محافظ کی زندگی کوانتقامی کاروائی کا خطرہ ہے۔
روس ٹوڈے کے مطابق انسانی حقوق کی دو تنظیموں نے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد منصور کو قیدتنہائی کی قید سے نکالیں اور ان کی جسمانی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے ان کی فیلمی کو ان سے ملنےکی اجازت دیں،واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے 51 سالہ اماراتی کارکن کو حراست میں رکھے ہوئے انھیں دوسرے قیدیوں سے الگ رکھا ہے جبکہ انھیں بستر اور بیڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔
انسانی حقوق کی ان دو تنظیموں نے پہلے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ احمد منصور جو چار سال سے زائد عرصے سے متحدہ عرب امارات میں قید تنہائی میں ہیں ، کی حالت تشویشناک ہے،یادرہے کہ مارچ 2017 میںمتحدہ عرب امارات کی حکومت نے 51سالہ الیکٹریکل انجینئر احمد منصور کو 51 دیگر کارکنوں سمیت متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کی توہین کرنے کے الزام میں گرفتار کیا جس کے بعداس اماراتی قانونی کارکن کو 10 سال قید اور 270000 ڈالر ہرجانے کی سزا سنائی گئی ۔